امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو چین کی معروف ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کو امریکہ میں اپنے ایسے تمام اثاثے 90 روز میں بیچنے کا حکم دیا ہے جن سے ٹک ٹاک کے بزنس میں مدد مل سکتی ہے۔
صدر ٹرمپ کے انتظامی حکم میں کہا گیا ہے کہ مستند ذرائع سے حاصل شدہ معلومات کے بعد امریکہ کی قومی سلامتی کو خطرات سے بچانے کے لیے یہ کارروائی کرنی پڑی۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے یہ کہتے ہوئے چین سے تعلق رکھنے والی ایپس ٹک ٹاک اور وی چیٹ پر پابندی کے احکامات جاری کیے تھے کہ وہ امریکہ کی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور معیشت کے لیے خطرہ ہیں۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ٹک ٹاک سے متعلق یہ حکم امریکہ کے تقریباً دس کروڑ صارفین پر کیا اثرات مرتب کر سکتا ہے جو ٹک ٹاک استعمال کرتے ہیں۔
یہ ایپ استعمال کرنے والوں کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے، جسے وہ اپنی مختصر دورانیے کی ویڈیوز شیئر کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
امریکی صدر نے بائٹ ڈانس کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ وہ ٹک ٹاک کے امریکی صارفین کے متعلق حاصل کردہ ڈیٹا بھی واپس کر دے۔
خیال رہے کہ امریکہ کی ایک بڑی ڈیجیٹل ٹیک کمپنی مائیکروسافٹ ٹک ٹاک کے کچھ شیئرز خریدنے کے لیے اس سے بات چیت کر رہی ہے۔
وائٹ ہاو¿س کی پریس سیکرٹری کیلہی مک اینانے نے جمعرات کو صدر ٹرمپ کے ٹک ٹاک اور وی چیٹ سے متعلق حکم ناموں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر نے 1977 کے ایمرجیسی قانون کے تحت حاصل اختیارت کا استعمال کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ امریکی شہریوں کو حملوں اور ان تمام ایپس سے محفوظ رکھنے کے لیے پرعزم ہے جو بڑی مقدار میں ان کی ذاتی معلومات اکھٹی کرتی ہیں۔
ٹک ٹاک نے کہا ہے کہ اس نے امریکی حکومت کے اعتماد کی بحالی اور اس کے خدشات دور کرنے کے لیے تقریباً ایک سال تک کوششیں کی ہیں۔ کمپنی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت نے حقائق پر کوئی توجہ نہیں دی اور نجی کمپنیوں کے مابین جاری بات چیت میں خود کو دھکیلنے کی کوشش کی۔