بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیاں،بی وائی سی کا 5 روزہ احتجاجی مہم چلانے کا اعلان

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بلوچ مردو ں کے بعد اب بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں کی تشویشناک صورتحال کے پیش نظر بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) نے 22 تاریخ سے 5 روزہ منظم آگاہی اور احتجاجی مہم چلانے کا اعلان کیا ہے ۔

اپنے ایک بیان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہا کہ بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں میں مسلسل اضافہ اس امر کی واضح نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان کے سیکورٹی فورسز بلوچ نسل کشی پالیسی میں مزید شدت لا رہے ہیں۔ انتہائی تشویشناک پہلو یہ ہے کہ بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی کو بتدریج نارملائز کیا جا رہا ہے، جس کے باعث بلوچ خواتین کا تحفظ شدید خطرات سے دوچار ہو چکا ہے۔ اس صورتحال کے منفی اثرات صرف متاثرہ خاندانوں تک محدود نہیں بلکہ پورے بلوچ سماج پر گہرے اور تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران متعدد بلوچ خواتین کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے، جو اس منظم پالیسی کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔ ماجبین بلوچ، جو ایک یونیورسٹی کی طالبہ ہیں، کو مئی 2025 میں جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔ اس کے بعد 15 سالہ کم عمر بچی نسرینہ بلوچ کو 22 نومبر 2025 کو حب چوکی کے علاقے سے جبری طور پر گمشدہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی تسلسل میں یکم دسمبر 2025 کو فرزانہ زہری کو خضدار اسپتال جیسے عوامی مقام سے جبری طور پر گمشدہ کیا گیا، بعد ازاں رحیمہ بلوچ، جو دالبندین کی رہائشی ہیں، کو 9 دسمبر 2025 کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح حضرہ بلوچ، زوجہ ثناء اللہ بلوچ، کو 18 دسمبر 2025 کو حب چوکی سے اغوا کیا گیا۔ اگرچہ دو دن بعد انہیں منظرِ عام پر لایا گیا، تاہم یہ واقعہ اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ بلوچ خواتین کی جان، عزت اور سلامتی بدستور غیر محفوظ ہے۔ مزید برآں، 20 دسمبر 2025 کو حانی دلوش اور حیرالنساء کو حب چوکی سے جبری طور پر گمشدہ کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی واضح کرتی ہے کہ بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی ایک سنگین انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ اس مسئلے کو نظرانداز کرنا یا اس پر خاموشی اختیار کرنا بلوچ نسل کشی پالیسی کو مزید تقویت فراہم کرنے کے مترادف ہے اور سماجی بگاڑ کو جنم دے گا۔ خواتین کے خلاف اس منظم اور مسلسل تشدد پر خاموشی کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔

ترجمان کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں کے خلاف 22 تاریخ سے پانچ روزہ منظم آگاہی اور احتجاجی مہم کا آغاز کرے گی۔ اس مہم کے دوران:
• آن لائن پٹیشنز
• باضابطہ بیانات
• ویڈیو پیغامات
• شاعری اور تخلیقی اظہار
• پوسٹرز اور ڈیجیٹل مواد
• علامتی احتجاج (Symbolic Protest)
• ٹویٹر اسپیس کے ذریعے قومی اور بین الاقوامی سطح پر آواز بلند کی جائے گی۔

آخر میں بیان میں کہا گیا کہ اس مہم کا مقصد بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں کے خلاف بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کو آگاہ کرنا، عالمی برادری کی توجہ اس سنگین انسانی حقوق کے بحران کی جانب مبذول کرانا، اور پاکستانی فوج کی جانب سے کیے جانے والے سنگین جرائم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا ہے۔

Share This Article