ایران: نوبیل انعام یافتہ نرگس محمدی پھر سے پُرتشدد طریقے سے گرفتار

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

سنہ 2023 میں امن کا نوبیل انعام جیتنے والی اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکن نرگس محمدی کو ایرانی سکیورٹی فورسز نے ’پُرتشدد طریقے سے گرفتار‘ کر لیا ہے۔

ان کی نرگس فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ 53 سالہ نرگس کو ایران کے مشرقی شہر مشہد میں دیگر کارکنان کے ہمراہ حراست میں لیا گیا ہے۔

نوبیل کمیٹی کا کہنا ہے کہ انھیں ’آج نرگس محمدی کی ظالمانہ گرفتاری پر تشویش‘ ہے اور وہ ایرانی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ’یہ واضح کریں کہ نرگس محمدی کہاں ہیں، ان کی حفاظت و تکریم کو یقینی بنائیں اور بغیر کوئی شرائط رکھے انھیں رہا کریں۔‘

ایران نے اس معاملے پر بظاہر اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

نرگس محمدی کو سنہ 2023 میں ایران میں خواتین کے استحصال کے خلاف ان کے کاموں اور انسانی حقوق کو فروغ دینے پر امن کا نوبیل انعام دیا گیا تھا۔

نرگس محمدی سنہ 2021 سے تہران کی بدنامِ زمانہ ایوین جیل میں قید تھیں اور انھیں دسمبر 2024 میں طبّی بنیادوں پر تین ہفتوں کے لیے عارضی رہائی ملی تھی۔

اطلاعات کے مطابق ان کی تازہ گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب انھوں نے خسرو علی کُردی نامی وکیل کی ایک میموریل تقریب میں شرکت کی تھی۔ خسرو گذشتہ ہفتے اپنے دفتر میں مردہ پائے گئے تھے۔

ناروے میں موجود ایران ہیومن رائٹس گروپ نے ان کی موت کی وجہ جاننے کے لیے آزادانہ انکوائری کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ خسرو کی موت ’مشکوک‘ صورتحال میں ہوئی ہے۔

نرگس محمدی کے ساتھ اس میموریل تقریب میں موجود متعدد دیگر کارکنان کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جہاں اطلاعات کے مطابق انھوں نے ’آمر مردہ باد‘ اور ’ایران زندہ باد‘ جیسے نعرے لگائے تھے۔

نرگس محمدی کے شوہر تقی رحمانی نے بی بی سی فارسی کو بتایا کہ ’انھوں نے نرگس کو پُرتشدد طریقے سے گرفتار کیا۔ وکیل کے بھائی نے میموریل کے دوران ان کی گرفتاری دیکھی تھی۔‘

’یہ عمل انسانی حقوق کے قوانین کے خلاف ہے اور ایک قسم کا انتقام ہے۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’مشہد میں آج جو ہوا وہ تشویشناک ہے کیونکہ حالیہ دنوں میں اسٹیبلمشنٹ کے کریک ڈاؤن میں شدت آئی ہے۔‘

نرگس محمدی نے حالیہ دنوں میں جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہونے کے بعد ایرانی حکام پر استحصال میں شدت لانے کا الزام عائد کیا تھا۔

گذشتہ ہفتے انھوں نے ٹائم میگزین میں لکھا تھا کہ ایرانی ریاست ان کی ذاتی اور عوامی زندگیوں کے ہر پہلو کو کنٹرول کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا تھا کہ ان کا ’امن سرویلنس، سینسرشپ، گرفتاری، تشدد اور تشدد کے مسلسل خطرے کے سبب تباہ ہو گیا ہے۔‘

انھوں نے نوبیل کمیٹی کو بتایا تھا کہ انھیں ’حکومتی ایجنٹس‘ کی طرف سے متعدد ذرائع اور وکیلوں کے ذریعے وارننگز بھی موصول ہوئی ہیں۔

نوبیل کمیٹی کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ ’جو دھمکیاں نرگس محمد کو پہنچائی گئی تھیں اس سے واضح ہوتا ہے کہ اگر وہ ایران میں عوامی رابطے، بین الاقوامی ایکٹوازم اور میڈیا پر جمہوریت، انسانی حقوق اور آزادی اظہار کی حمایت بند نہیں کرتیں تو ان کی حفاظت کو خطرہ ہی لاحق رہے گا۔‘

گذشتہ ایک برس میں نرگس محمدی نے اپنی مزاحمت جاری رکھی ہوئی تھی، سر پر سکارف پہننے سے انکار کیا تھا اور وہ پورے ملک میں ساتھی کارکنان سے ملاقاتیں کر رہی تھیں۔

نرگس فاؤنڈیشن کے مطابق امن کا نوبیل انعام جیتنے والی خواتین کے حقوق کی کارکن اپنی زندگی میں 13 مرتبہ گرفتار ہو چکی ہیں اور انھیں مجموعی طور پر 36 برسوں کی قید اور 154 کوڑے مارنے کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔

Share This Article