خضدار،کراچی و تربت سے بلوچ خاتون سمیت 3 افراد جبری لاپتہ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچستان کے علاقے خضدار،کراچی اور تربت سے پاکستانی فورسز ایک اور بلوچ خاتون سمیت 3 افراد کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا۔

خضدار شہر سے تعلق رکھنے والی فرزانہ بنت محمد بخش زہری کو گزشتہ شب سی ٹی ڈی نے حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کر دیا ہے۔

فرزانہ کی گمشدگی نے علاقے میں تشویش کی لہر پیدا کر دی ہے اور ان کے اہل خانہ نے ان کی فوری اور بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

حالیہ دنوں میں حب چوکی سے فورسز نے 15 سالہ نسرینہ دختر دلئور بلوچ، جو آواران کے علاقے تیرتیج سے تعلق رکھتی ہیں کو گھر میں چھاپہ مارکر حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیا تھا۔

جبکہ اس سے قبل 29 مئی 2025 کو رات کے وقت کوئٹہ سول اسپتال سے 24 سالہ ماہ جبین بلوچ کو جبراً اغوا کر لیا گیاتھا۔

ماہ جبین کا تعلق بسیمہ سے ہے اور وہ بلوچستان یونیورسٹی میں لائبریری سائنس کی طالبہ ہیں۔

دونوں لڑکیاں تاحال لاپتہ ہیں۔

اسی طرح کراچی کے علاقے لیاری سے نبیل بلوچ، جو کہ ایک سیکیورٹی گارڈ ہیں 29 نومبر 2025 کو فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ ہوئے ۔

نبیل کے اہل خانہ نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ نبیل ایک بے گناہ شہری ہیں، جنہیں غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا۔

علاوہ ازیں تربت سے تعلق رکھنے والے ایک ٹھیکیدار گل جان کا بیٹا شاہ نوازگذشتہ شام سیٹلائیٹ ٹاؤن سے لاپتہ کیے گئے۔

شاہ نواز بلوچستان میڈیکل سینٹر تربت کے مالک ڈاکٹر فاروق رند کے چھوٹے بھائی ہیں۔

ذرائع کے مطابق وہ گزشتہ شب ہسپتال سے واپس گھر کی جانب نکلے تھے تاہم رات گئے ان کی گاڈی ملائی بازار میں ٹاور کے نزدیک سے برآمد ہوئی تاہم تاحال ان کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔

Share This Article