بلوچستان کے ساحلی شہر پسنی کے ایک ماہی گیر، قاسم ولد نبی بخش، کو عینی شاہدین کے مطابق پاکستانی فوج نے بھرے بازار سے گرفتار کرنے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کردیا۔
مقامی ذرائع اور اہل خانہ کے مطابق قاسم — رہائشی وارڈ نمبر 3، پسنی — آٹھ دن سمندر میں شکار کے بعد منگل کی صبح ساحل پر واپس پہنچے۔ تقریباً صبح 9 بجے وہ اپنے ایک دوست کے ہمراہ موٹر سائیکل پر ناشتہ خریدنے اور اپنے دوست کی آنکھوں کا معائنہ کروانے کے لیے ہسپتال جانے کی غرض سے مرکزی بازار پہنچے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج کے اہلکاروں نے پسنی کے مرکزی بازار میں بس اسٹینڈ کے قریب میڈیکل اسٹور کے سامنے ادویات خریدتے ہوئے قاسم کو حراست میں لیا۔ گرفتاری کے بعد سے اب تک اہل خانہ کو قاسم کی صحت، حالت اور موجودگی کے مقام کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی۔
اہل خانہ کے مطابق قاسم ایک پیشہ ور ماہی گیر ہیں اور اکثر لمبے عرصے تک سمندر میں رہ کر شکار کرتے ہیں۔ انہوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا کہ قاسم کا موبائل فون مسلسل آن لائن آرہا ہے، جو اس شبہے کو مزید تقویت دیتا ہے کہ وہ ریاستی اداروں کی تحویل میں ہیں۔
اہل خانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر پاکستانی فوج یا کسی ریاستی ادارے کو قاسم کے خلاف کوئی الزام یا مقدمہ ہے تو ان کی گرفتاری کو باضابطہ ظاہر کیا جائے اور انہیں قانونی طریقہ کار کے مطابق عدالت میں پیش کیا جائے۔ خاندان نے واضح کیا کہ وہ اس غیر قانونی گرفتاری اور جبری گمشدگی پر خاموش نہیں رہیں گے اور قاسم کی بازیابی تک ہر قانونی اور پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔
مقامی انسانی حقوق کے کارکنان نے اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے مسلسل بڑھتے ہوئے سلسلے کا تسلسل قرار دیا ہے۔