بلوچستان کے علاقے پنجگور سے پاکستانی فورسز نے 2 نوجوانوں حراست میں لیکر جبری طور پرلاپتہ کردیا ہے جبکہ پسنی ، پنجگور اور ہوشاپ سے 4 جبری لاپتہ افراد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
ضلع پنجگور کے علاقے چتکان میںفورسز نےگذشتہ دنوں عیسیٰ کے رہائشی بلال ولد عبدالواحد نامی ایک نوجوان کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق انہیں 20 نومبر کی شام ساڑھے چار بجے چتکان بازار میں اپنی دکان سے حراست میں لیا گیا ہے۔
اسی طرح فورسز نے ضلع پنجگور کے علاقے پروم میں ایک اور نوجوان کو حراست میں لیکر گمشدگی کا نشانہ بنایا۔
جبری گمشدگی کا نشانہ بنائے گئے نوجوان کی شناخت نذیر ولد بیبگر کے نام سے ہوگئی ہے جسے 21 نومبر کو فورسز نے جبری طور پر لاپتہ کیا ہے۔
جبکہ ضلع گوادر کے ساحلی شہر پسنی سے میاں داد ولد فقیر محمد اور دوشنبے ولد فقیر محمد نامی دو جبری نوجوان بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
دونو ں کو گذشتہ روز بدھ کو جبری جبری گمشدگی کا نشانہ بنایاگیاتھا۔
دونوں نوجواں آپس میں بھائی ہیں جنہیں پسنی شہر کے وارڈ نمبر ایک سے پاکستانی فوج کی حمایت یافتہ ملیشیاجسے ڈیتھ ا سکواڈ کہا جاتا ہے کے کارندوں نے رات ایک بجے ان کے گھر میں گھس کت حراست میں لیکر اپنے ساتھ لے گئے تھے ۔
اسی طرح ہوشاپ کیچ سے 65 سالہ جنگیان ولد فقیر محمد اور پنجگور پروم سے عطااللہ ولد رشیدبھی بازیاب ہوگئے۔
جنگیان کو فورسز نے 19 نومبر کو جبکہ عطااللہ کو21 نومبر کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
دونوں 21 اور 22 نومبر کو بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔