بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی ) نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بلوچستان کے ضلع کیچ میں گذشتہ روزپاکستانی فورسز کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل اور زخمی و جبری لاپتہ ہونے والے 3نوجوانوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز نے 2 بلوچ نوجوان کوماورائے عدالت قتل کردیا جبکہ ایک کوزخمی حالت میں لاپتہ کردیاہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ضلع کیچ کے ایک چھوٹے سے قصبے خیر آباد کے رہائشی فاروق نعیم ولد نعیم بلوچ کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور نیم فوجی دستوں نے 24 اپریل 2025 کو کیچ اور گوادر کے درمیان واقع تلار چوکی سے اس وقت حراست میں لیکر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا تھا جب وہ قطر کا میڈیکل سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے کراچی جا رہا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ سات ماہ کی جبری گمشدگی کے بعد، اس کی گولیوں سے چھلنی لاش کیچ کے علاقے بنوک چدائی سے ملی۔ عینی شاہدین کے مطابق فاروق کے جسم پر شدید تشدد کے واضح نشانات تھے جن میں سگریٹ جلانے، بجلی کے جھٹکے اور دیگر کئی زخم تھے۔
انہوں نے کہا کہ فاروق نعیم جیسے نوجوان کا قتل بلوچستان میں جابرانہ پالیسیوں کے مسلسل نفاذ کی نشاندہی کرتا ہے، جیسا کہ پہلے حکومتی نمائندوں کے مختلف بیانات میں اعتراف کیا گیا تھا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ کیچ کے علاقے مند گاوک کے رہائشی اسماعیل ولد ابراہیم کو فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے اہلکاروں نے 18 نومبر 2025 کو اپنے دوست کے ساتھ پکنک منانے کے دوران براہ راست فائرنگ کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا، بعد ازاں اسی دن ان کے دوست نعمان بلوچ کو بھی جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ رہائشیوں کے مطابق، پاکستانی سیکورٹی اہلکار پکنک کے علاقوں میں جب اجتماعات ہوتے ہیں تو اکثر غیر مسلح شہریوں پر گولیاں چلاتے ہیں۔ اسماعیل کا قتل اس بار بار چلنے والے انداز کی عکاسی کرتا ہے۔ عینی شاہدین کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ ایف سی اہلکاروں نے ان پر بلا اشتعال فائرنگ کی۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ واقعہ بلوچستان میں ریاستی سرپرستی میں ہونے والے تشدد کے جاری نمونوں کی نشاندہی کرتا ہے، جس میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، تشدد، اور انسانی حقوق کی دیگر سنگین خلاف ورزیاں شامل ہیں جن میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، خاص طور پر دور دراز علاقوں میں۔