بحرہ بلوچ میں لائٹ بوٹس کے ذریعے مچھلی کے شکار سے سمندری حیات کو خطرہ لائق

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

بلوچستان کے ساحلی علاقوں ،گڈانی ،ڈام سونمیانی،کنڈ ملیر ،اورماڑہ ،پسنی ،گوادر ،جیونی میں لائٹ بو ٹس کی تباہ کاریوں پرماہی گیروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔

گڈانی ،ڈام سونمیانی سے جیوانی تک سمندری حیات کو سنگین خطرات، مقامی گیروں کاروزگار تباہی کے دہانے پرپہنچ گئ ہے۔ ان کاکوئی پر سان حال نہیں، مقامی ماہی گیر نان شبینہ کے محتاج ہونے لگے۔

اس حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ بلوچستان کے ساحلی پٹی پر لائٹ بوٹس کے ذریعے بڑے پیمانے پر مچھلیوں کے اندھا دھند شکار نے ماہی گیر برادری میں شدید تشویش اور غم و غصہ پیدا کر رکھا ہے، خصوصا ًگڈانی ڈام سونمیانی کے ساحلی علاقے میں لائٹ بوٹس کی کارروائیوں نے سمندری حیات و ماحولیات، مقامی ماہی گیری اور ہزاروں خاندانوں کے روزگار کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔

مقامی ماہی گیروں کے مطابق سمندر میں روشنیوں کا استعمال وہ امید کی روشنی نہیںبلکہ سمندر کی زندگی کو نگلنے والی آگ ہے جو نسل در نسل قائم روزگار کو تباہ کر رہی ہے کیونکہ لائٹ بوٹس رات کے اندھیرے میں طاقتور لائٹس کے ذریعے مچھلیوں کے بڑے جھرمٹ کو اپنی طرف کھینچتی ہیں جس کے نتیجے میں کمسن، چھوٹی اور افزائش نسل کی مچھلیاں بھی بڑے پیمانے پر شکار ہو جاتی ہیں۔

اس غیرقانونی طریقے نے نہ صرف سمندری توازن بگاڑ دیا ہے بلکہ مقامی ماہی گیروں کے جال خالی کر رہے ہیں اور ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو رہے ہیں ۔

گڈانی ،ڈام سونمیانی، پسنی، گوادر، اورماڑہ، کنڈ ملیر اور جیوانی سمیت بلوچستان کے تمام ساحلی علاقوں میں ماہی گیر برادری مسلسل یہ فریاد کر رہی ہے کہ سمندر کو بانجھ پن کا شکار بنایا جارہا ہے اسے بچایا جائے لیکن اس جانب نہ تو متعلقہ ادارے توجہ دے رہے ہیں اور نہ ہی مقامی گیروں کو روزگار کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔

مقامی ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی پوری زندگی انہی لہروں کے رحم و کرم پر گزاری ہیں جبکہ سمندر کی گہرائیوں میں بڑھتی ہوئی روشنیوں نے مچھلیوں کی نسلیں ختم کر کے آنے والے وقت کا رزق آج ہی چھین لینا شروع کر دیا ہے ۔

ماہی گیروں نے الزام عائد کیا ہے کہ لائٹ بوٹس کے ذریعے ہونے والا شکار نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ مقامی غریب طبقے کے معاشی قتل کے مترادف ہے یہ مسئلہ صرف گڈانی ،ڈام سونمیانی کا نہیں، پورے بلوچستان کے ہر ساحلی پٹی اور ہر ماہی گیر کے مستقبل کا ہے۔

ماہی گیروں و ماہی گیر تنظیموں نے صوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بروقت کارروائی نہ کی گئی تو آنے والے چند برسوں میں بلوچستان کا سمندر اپنی مچھلیوں سے محروم ہو جائے گا اور ہزاروں خاندان بے روزگار ہو جائیں گے اور اگر حکومتی سطح پر لائٹ بوٹس کے خلاف سخت اقدامات نہ کیے گئے تو ماہی گیر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں۔

Share This Article