بلوچستان کے علاقے بسیمہ سے ایک ایسے نوجوان کوجبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے جس کا والد پہلے سے فورسز ہاتھوں کئی سالوں سے جبری لاپتہ ہے،جبکہ نوشکی سے ایک جبری لاپتہ شخص بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے۔
ضلع واشک کی تحصیل بسیمہ سے اطلاعات ہیں کہ پاکستانی فورسز ہاتھوں سالوں سے جبری لاپتہ ذاکراسماعیل کے بیٹے عارف بلوچ کوبھی جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ نوجوان کی گمشدگی میں پاکستانی فوج کے حمایت یافتہ گروہ ڈیتھ اسکواڈ ملوث ہے ۔
مقامی ذرائع کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ماہ 30 اکتوبر کو پیش آیا جب نال کے رہائشی محمد عارف کو نامعلوم افراد زبردستی اپنے ساتھ لے گئے، جس کے بعد سے وہ تاحال لاپتہ ہیں۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ واقعے کو ایک ماہ گزرنے کے باوجود محمد عارف کا کوئی سراغ نہیں مل سکا اور اہل خانہ شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔
محمد عارف، ذاکر اسماعیل کے بیٹے ہیں جو 11 فروری 2013 کو فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار ہوئے تھے۔
محمد عارف اپنے لاپتہ والد سمیت دیگر گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے مختلف احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں میں سرگرم رہے تھے۔ خاندان کے مطابق والد کے بعد محمد عارف ہی گھر کا واحد کفیل تھے۔
مقامی حلقوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران نال سے کم از کم چھ افراد مبینہ طور پر پاکستانی فورسز، سی ٹی ڈی اور مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے ہاتھوں لاپتہ کیے گئے، جن میں سے تین افراد بعد ازاں منظر عام پر آگئے، جبکہ تین تاحال لاپتہ ہیں۔
جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے محمد عارف کے لواحقین نے انسانی حقوق کے اداروں اور نال کے باشعور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے پر آواز بلند کریں اور مظلوم خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں۔
دوسری جانب کلی شریف خان نوشکی سے تعلق رکھنے والے عامر شہزاد ولد حاجی محمد یوسف بادینی 3 سال بعد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے۔
عامر شہزاد کی بازیابی پر خاندان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔