بلوچستان لبریشن فرنٹ( بی ایل ایف)کے ترجمان،میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں اورناچ، خاران، پنجگور، ہیرونک اور کچھی میں مجموعی طور پر 6کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرلی ۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے 12 نومبر کی رات 9:30 کے قریب کیچ کے علاقہ ہیرونک میں قائم قابض پاکستانی فورسز کے کیمپ کو حملے میں ہدف بناکر متعدد گرنیڈ لانچر کے گولے دشمن کے کیمپ پر فائر کیے جو کیمپ کے اندر جاگرے جس سے دشمن فورسز کو جانی اور مالی نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا بی ایل ایف کے سرمچاروں نے تنظیم کے انٹیلی جنس ونگ کی اطلاع پر 11 نومبر کو خاران کے علاقے دشتکین میں ایک خفیہ کارروائی کے دوران ریاستی مسلح گروہ کے ایک اہم کارندے نادر ولد الہی بخش محمد حسنی کو گرفتار کیا۔ نادر ریاستی آلہ کار حیدر سیاپاد کا قریبی ساتھی تھا، جسے پانچ سال قبل ایک ٹارگٹڈ کارروائی میں غیر مؤثر کیا گیا تھا۔ اس سے قبل نادر کو اپنی صفائی کا موقع دیا گیا تھا مگر اس نے خاران میں تعینات ایف سی کے ایک میجر کے ساتھ تعلقات قائم کرکے سرمچاروں کے خلاف دشمنی کے ساتھ ساتھ عام بلوچ عوام کو تنگ کرنا شروع کیا۔ دوران تفتیش مجرم نادر چوری، ڈکیتی، منشیات فروشی سمیت دیگر مختلف سماجی برائیوں میں بھی ملوث پایا گیا۔
ان کا کہنا تھا تنظیمی تفتیش کے دوران نادر نے اپنے تمام ساتھیوں کے بارے میں معلومات دے کر ان کے نام بھی بتائے۔
بیان میں کہا گیا بلوچستان لبریشن فرنٹ نادر کے نیٹ ورک میں شامل ان تمام افراد کو موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ تنظیم کے سامنے پیش ہوکر اپنی صفائی پیش کریں بصورت دیگر ان کے خلاف دستیاب شواہد کی بنیاد کاروائی کی جائے گی اور ان کا انجام بھی نادر جیسا ہوگا۔
ترجمان نے کہا نادر کے خلاف تمام شواہد کا جائزہ لے کر اسے سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ سرمچاروں نے اس فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے 12 نومبر کی رات کرم کاریز کے مقام پر نادر ولد الہی بخش کو ہلاک کردیا۔
ان کا کہنا تھا بی ایل ایف کے سرمچاروں نے 12 نومبر کو شام چھ بجے کے قریب خضدار کے علاقہ اورناچ اور پنجگور میں مرکزی شاہراہوں پر ناکہ بندی اور اسنیپ چیکنگ کی۔ دورانِ ناکہ بندی تمام گاڑیوں کی تلاشی لی گئی تاہم سرکاری فورسز کا کوئی اہلکار یا مخبر موجود نہیں پایا گیا۔ ناکہ بندی کے دوران ایک مذہبی اور قبائلی رہنما اپنے ذاتی اسلحہ اور محافظ کے ساتھ ناکے پر پہنچا تو سرمچاروں نے ابتدائی تفتیش اور شناخت کے بعد انہیں باعزت جانے دیا۔
انہوں نے مزید کہاآج ہی دن سرمچاروں نے اورناچ بازار میں گشت کیا اور وہاں پولیس تھانے کا محاصرہ کیا تاہم تھانہ سے کوئی سرکاری اسلحہ اور عسکری ساز و سامان برآمد نہیں ہوا۔
میجر گھرام بلوچ نے کہا کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے 10 نومبر کی شام پانچ بجے کے قریب کچھی (ڈھاڈر) کے علاقے میسر شاہوانی کی حدود میں قابض ریاست کے مواصلاتی نظام سے منسلک ایک ٹاور کو مشینری سمیت نذرِ آتش کردیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ اورناچ، خاران، پنجگور ، ہیرونک اور کچھی میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ اس عزم اور جزبے کے ساتھ بلوچستان کی آزادی تک قابض پاکستانی فوج اور دشمن قوتوں کے خلاف حملوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔