بلوچستان کے علاقے ڈیرہ غازی خان سے پاکستانی فورسز نے ایک نوجوان کوحراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جو اب لاپتہ ہیں جبکہ کوئٹہ سے ایک جبری لاپتہ نوجوان بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے۔
ڈیرہ غازی خان سے اطلاعات ہیںکہ کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) غازی یونیورسٹی کے طالب علم محمد اشرف ولد محمد دین کو گرفتار کر کے اپنے ہمراہ لے گئے۔
ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں نے 2 نومبر کو بلوچ کالونی میں واقع طالب علم کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں حراست میں لیا، جس کے بعد سے وہ تاحال لاپتہ ہیں۔
واضح رہے کہ محمد اشرف نوشکی میں پاکستانی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں اپنی جان گنوادینے والے بلوچ لبریشن آرمی (مجید بریگیڈ) کے رکن رشید بزدار کے چچا زاد بھائی ہیں۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ رشید بزدار کے ہلاک ہونے کے بعد فورسز نے ان کے گھر پر متعدد چھاپے مارے اور اہلِ خانہ و رشتہ داروں کو ہراساں کیا۔
مزید یہ کہ اسی رات علاقے سے مزید تین بلوچ طلبہ کو بھی جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، جن کے نام اور پتے تاحال معلوم نہیں ہوسکے۔
دریں اثنا بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ کے علاقے کلی قمبرانی سے سے 2 نومبر کو فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ ہونے والے شہیک قمبرانی بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے شہیک قمبرانی کی بازیابی کی تصدیق کی ہے ۔