افغانستان میں طالبان حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستانی وفد کے غیر ذمہ دارانہ رویے کے نتیجے میں، اسلامی امارت کی نیک نیتی اور ثالثوں کی تمام کوششوں کے باوجود، یہ بات چیت کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکی۔‘
ذبیح اللہ مجاہد کا مزید کہنا تھا کہ ’اسلامی امارت ایک بار پھر اپنے اصولی مؤقف پر زور دیتی ہے کہ کسی کو بھی افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور نہ ہی کسی ملک کو اجازت دی جائے گی کہ وہ اپنی سرزمین سے افغانستان کی قومی خودمختاری، آزادی اور سلامتی کے خلاف اقدامات کرے یا ان کی حمایت کرے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے، پاکستانی فریق نے مذاکرات کے دوران اپنے ملک کے تحفظ سے متعلق تمام ذمہ داریاں افغانستان کی حکومت پر ڈالنے کی کوشش کی جبکہ اپنی جانب سے نہ افغانستان کی سلامتی اور نہ ہی اپنے ملک کے امن کے بارے میں کسی قسم کی ذمہ داری قبول کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے مسلمان عوام افغان عوام کے بھائی ہیں، اسلامی امارت ان کے لیے خیر خواہی اور امن کی دعا کرتی ہے اور اپنی ذمہ داریوں اور صلاحیتوں کی حد تک ان کے ساتھ تعاون کرتی رہے گی۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ افغان عوام کا دفاع افغان طالبان کی شرعی اور قومی ذمے داری ہے اور ہر قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔