بلوچستان لبریشن فرنٹ( بی ایل ایف) کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں جھاؤ میں پاکستانی فوج پر حملے میں 11 اہلکاروں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرلی جس میں کیپٹن ارتضیٰ سمیت 6 اہلکار زخمی بھی ہو ئے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے تنظیم کے انٹیلی جنس ونگ کی رپورٹ پر 3 نومبر 2025 کے سہ پہر 4:30 بجے قابض پاکستانی فوج کے تین گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلے پر جھاؤ میں گھات لگا کر جدید اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ سرمچاروں نے فوجی قافلے کو گھیر کر نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں قابض فوج کے 11 اہلکار موقع پر ہلاک اور کیپٹن ارتضیٰ سمیت چھ اہلکار شدید زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سرمچاروں کا حملہ اتنا شدید اور منظم تھا کہ فوجی قافلے میں شامل تینوں گاڑیاں ناکارہ ہوگئیں اور اہلکاروں کو سنبھلنے اور اپنا بچاؤ کرنے کا موقع ہی نہیں ملا۔ حملے کے بعد بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچار بحفاظت اپنے محفوظ ٹھکانوں پر منتقل ہوئے۔
بیان میں کہا گیا کہ سرمچاروں نے جھاؤ کے علاقہ پتکی میں فوجی آپریشن، اور جبری لاپتہ کیے جانے والے نہتے مزدور حمزہ بلوچ کو شہید کرنے کی اطلاعات کے پس منظر میں، فوج کے واپس جانے والے اس قافلے کو حملے کا نشانہ بنایا۔ حملے کے بعد قابض پاکستانی فوج نے اپنے زخمی اہلکاروں کو فضائی کمک کے ذریعے آواران اور خضدار منتقل کیا۔
ترجما ن نے کہا کہ قابض ریاست کی فطرت ہے کہ وہ اپنے ہلاک اور زخمی ہونے والے فوجیوں کی تفصیلات کو عوامی سطح پر ظاہر نہیں کرتی تاکہ قابض فوج کے دیگر اہلکاروں کا مورال کہیں مزید پست نہ ہو۔ قابض فوج بلوچ سرمچاروں کے حملوں سے اس قدر پر شدید نفسیاتی دباؤ کا شکار ہے کہ فضائی کمک ہونے کے باوجود فوجی اہلکار اپنے ہلاک ساتھیوں کی لاشیں اٹھانے سے ہچکچاتے اور خوفزدہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ جھاؤ میں قابض پاکستانی فوجی قافلے پر حملے میں گیارہ اہلکاروں کو ہلاک، کیپٹن ارتضیٰ سمیت 6 اہلکاروں کو زخمی اور تین فوجی گاڑیوں کو ناکارہ کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس عزم کو دہراتی ہے کہ بلوچستان کی مکمل آزادی تک دشمن کے خلاف بی ایل ایف کی منظم کاروائیاں جاری رہیں گی ۔