سائبر جرائم میں ملوث روسی خفیہ ایجنسی، چین و شمالی کوریا کی کمپنیوں پر پابندیاں عائد

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

یورپی یونین نے دنیا بھر میں سائبر جرائم میں ملوث ہونے کے شبے میں روسی خفیہ ایجنسی کے ایک محکمے، شمالی کوریا اور چین کی کمپنیوں پر سفری اور مالی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

یہ سائبر جرائم سے متعلق یورپی تنظیم کی عائد کر دہ اولین پابندیاں ہیں جن میں روسی ملٹری انٹیلی جنس سروس کے ڈپارٹمنٹ آف اسپیشل ٹیکنالوجیز کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اس محکمے کو روسی فیڈریشن کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کا مرکزی دفتر کہا جاتا ہے۔

یورپی یونین نے الزام لگایا ہے کہ روسی ایجنسی نے جون 2017 میں دو سائبر حملے کیے جن سے یورپ کی کئی کمپنیوں کو بھاری مالی نقصانات اٹھانا پڑے۔ اس پر 2015 اور 2016 میں یوکرین کے بجلی کے نظام پر دو حملے کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔

اپریل 2018 میں نیدرلینڈز کے کیمیاوی حملوں کی روک تھام کے ادارے پر سائبر حملے کی کوشش کے الزام میں روسی ایجنسی کے لیے کام کرنے والے چار افراد پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

شمالی کوریا کی کمپنی پر چوسن ایکسپو کو لازارس گروپ سے تعاون کے شبے میں پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ لازارس گروپ کو دنیا بھر میں اہم سائبر حملوں کا ذمے دار قرار دیا جاتا ہے۔ ان میں 2016 میں فیڈرل ریزرو بینک نیویارک میں بنگلادیش بینک کے اکاو¿نٹ میں 8 کروڑ 10 لاکھ ڈالر چرانے کا الزام شامل ہے جو دنیا کا سب سے بڑا سائبر فراڈ ہے۔

اس کمپنی پر یہ الزام بھی ہے کہ 2014 میں ہالی ووڈ اسٹوڈیو سونی پکچرز پر سائبر حملہ کرکے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے خلاف طنزیہ فلم کی ریلیز رکوانے کی کوشش سے بھی اس کا تعلق تھا۔

امریکی انتظامیہ نے سونی پکچرز اور بنگلادیش کے مرکزی بینک سمیت مختلف حملے کرنے کے الزام میں گزشتہ سال لازارس گروپ اور شمالی کوریا کے دو ہیکنگ گروپس پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ اس کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کی مرکزی خفیہ ایجنسی ان ہیکنگ گروپس کے پیچھے ہے۔ شمالی کوریا نے سائبر حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔

یورپی یونین نے چینی کمپنی ہائیٹائی ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ پر بھی پابندی لگائی ہے جس پر آپریشن کلاو¿ڈ ہوپر کے نام سے کیے گئے سائبر حملوں میں تعاون کرنے کا الزام ہے۔ ان حملوں کا مقصد دنیا بھر میں کثیر القومی اداروں کی تجارتی اعتبار سے حساس معلومات چرانا تھا۔ ان حملوں میں مبینہ طور پر ملوث دو چینی شہریوں پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

پابندیوں میں سفر کی ممانعت اور اثاثے منجمد کرنا شامل ہے۔ یورپی یونین کے شہریوں، کمپنیوں اور دوسرے اداروں کو پابندیوں کی زد میں آنے والوں کو رقوم کی فراہمی سے روک دیا گیا۔

یورپی یونین کے لیے چین کے سفارتی مشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چین سائبر سیکورٹی کا شدت سے حامی اور ہیکرز کے حملوں کے بدترین متاثرین میں شامل ہے۔ چین چاہتا ہے کہ یکطرفہ پابندیوں کے بجائے عالمی سائبر سیکورٹی کے مقصد کو بات چیت اور تعاون سے حاصل کیا جائے۔

Share This Article
Leave a Comment