انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر جیئے سندھ فریڈم موومنٹ کے زیر اہتمام گذشتہ روز10 دسمبر 2024دسمبر کولندن میں ڈاؤننگ اسٹریٹ لندن کے باہر” سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں پاکستان کے قبضے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف احتجاج” کے عنوان سے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔
مظاہرے میں جیئے سندھ فریڈم موومنٹ، بلوچ نیشنل موومنٹ، پشتون تحفظ موومنٹ، یونائیٹڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی، ہندوفورم یورپ کے نمائندوں اور بلوچ، پشتون، سندھی، کشمیری برادریوں کے افراد اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے شرکت کی۔
احتجاج میں مرکزی بینر پر پاکستان کے مظلوم قوموں اور علاقوں پر قبضے کے خلاف مواد درج تھا۔
اس کے ساتھ ساتھ، بلوچ، سندھی، اور پشتون شہداء کی تصاویر اور جبری گمشدگیوں کے شکار افراد کی تصویریں بھی نمایاں تھیں۔ مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں جوش و خروش سے نعرے لگا رہے تھے۔
سالہ آزادی کی جدوجہد کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب سندھ کی ایک قوم 52جیئے سندھ کی پرست سیاسی جماعت نے لندن میں اپنا آواز بین الاقوامی سطح پر بلند کیا۔
احتجاج کی کارروائی جیئے سندھ فریڈم موومنٹ کے مرکزی چیئرمین سہیل ابڑو نے چلائی۔
اس موقع پر مختلف مقررین نے پاکستان کی ریاست کی طرف سے ڈھائے جانے والے ظلم اور جبر کے خلاف اپنے خیالات کا بھرپور اظہار کیا۔
یونائیٹڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی یو کے کے رہنما کاشف نے حال ہی میں پاکستانی حکومت کے زیر اثر کشمیری کٹھ پتلی حکومت کے ذریعے جاری کیے گئے صدارتی آرڈیننس کی سخت مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم ناقابل برداشت ہیں،اور ان کی جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کشمیر کو آزادی حاصل نہیں ہو جاتی۔
بلوچ ہیومن رائٹس کونسل کے رہنما قمبر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی ریاست کی طرف سے ہزاروں بلوچوں کو لاپتہ کیا گیا ہے، اور بلوچستان میں ریاستی آپریشن جاری ہے جو سندھ اور بلوچستان دونوں علاقوں تک پھیل چکا ہے۔
قمبر بلوچ نے مزید کہا کہ مظلوم قوموں کا اتحاد آج کے دور میں انتہائی ضروری ہے تاکہ مل کر اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھائی جا سکے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ یو کے کے رہنما جاسم بلوچ نے کہا کہ پاکستانی ریاست نے ہزاروں بلوچ افراد کو قتل اور جبری طور پر غائب کیا ہے، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ جدوجہد اب ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، اور سندھودیش اور پختونستان کے ساتھ مل کر و آزادی حاصل کریں گے۔
محمد ابراہیم غفوری، جو پشتون تحفظ موومنٹ برطانیہ کے رہنما ہیں، نے اپنی تقریر میں دونوں طرف کے پشتونوں کے قتل عام پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے زور دیا کہ مظلوموں کا دشمن مشترکہ ہے اور ان کی جدوجہد بھی متحد ہونی چاہیے۔
انسانی حقوق کے رہنما راہول جیسراانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں، خاص طور پر سندھ میں، مذہبی انتہا پسندی عروج پر ہے۔ ریاست مذہبی انتہا پسندوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ میاں مٹھو نامی ایک مولوی سندھی ہندو لڑکیوں کو زبردستی مذہب تبدیل کروا رہا ہے۔ ریاستی سرپرستی میں ہندو مذہبی عبادت گاہوں پر حملے کیے جا رہے ہیں اور معاشرے میں خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
ہندو فورم یورپ کی سابق صدر بھارتی ٹیلر نے جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ وه مظلوم اور محکوم قوموں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔
پی ٹی ایم کی خواتین رہنما، شیر بانو نے وانا، وزیرستان، اور افغانستان میں پشتون خون کے بے رحمانہ بہانے کی مذمت کی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستانی ریاست کو ان مظالم کا جوابده ٹھہرایا جائے۔
پی ٹی ایم برطانیہ کے رہنما سلیم زیب نے پشتونوں کو درپیش ظلم و ستم کی کہانیاں بیان کیں۔
انہوں نے علی وزیر کی بے بنیاد الزامات پر ناجائز قید کا ذکر کیا اور تمام سیاسی قیدیوں اور لاپتہ افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
جے سندھ فریڈم موومنٹ کے صدر اور احتجاج کے میزبان سہیل ابرو نے سندھ میں سیاسی کارکنوں کی شہادتوں اور جبری گمشدگیوں کے سنگین حالات پر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان، خیبرپختونخوا، کشمیر، سرائیکستان، اور گلگت بلتستان میں بھی ایسا ہی ظلم جاری ہے۔
انہوں نے برطانوی وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وه پاکستان کی جانب سے محکوم قوموں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لیں۔
تقریب کے اختتام پر، جے سندھ فریڈم موومنٹ کی جانب سے برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گاه،ڈاؤننگ اسٹریٹ لندن پر ایک یادداشت جمع کرائی گئی۔