بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پاکستانی فورسز کی جسمانی وجنسی تشدد سے ہسپتال میں زیر نازیہ شفیع کی انتقال پر بلوچ یکجہتی کمیٹی پنجگور زون نےا پنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نازیہ شفیع کی شہادت باور کراتی ہے کہ ریاست اور اسکے کرائے کے قاتل چادر و چاردیواری کی پامالی سے گزر کر بلوچ خواتین کی زندگی پہ حملہ آور ہیں، بلوچ قوم میں خاموشی کی گنجائش قومی ننگ و ناموس کے اجتماعی خودکشی کے مترادف ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مورخہ 28 اکتوبر 2025 کے رات کو پنجگور کے علاقہ پنچی میں ریاستی فوج اور اسکے کرائے کےقاتلوں نے شفیع محمد کے گھر میں گھس کر اسکے خاندان کو تشدد کا نشانہ بنایا اور شفیع محمد کی بیوی اور بیٹی کو بزورِ بندوق اپنے ساتھ جبراََ لے گئے۔اگلی صبح نازیہ شفیع کو نیم مردہ حالت میں تشدد و بد فعلی کا نشانہ بنا کر سیول ہسپتال پنجگور کے سامنے چھوڑ دی گئی تا ہم کچھ لمحے بعد نازیہ شفیع زخموں کے تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔
بیان میں کہا گیا کہ رواں دن اسکی والدہ بھی تشدد کا نشانہ بن کر رہا ہوئی جو کہ بَلوچ قومی وقار کی زبوں حالی ہونا اور کرنے والوں کی طرف سے واضح اشارہ دیتی ہے طاقت خود کو مزید حاوی کرنا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم بالخصوص پنجگورکے عوام کو یہ سوچ کر آواز بلند کرنی چاہئے کہ ریاست طاقت کے نشے میں دُھت ہو کر اندھی ہوچکی جو کہ اب فرق کرنے سے قاصر ہے تو بلوچ عوام کیوں اب تک اپنی باری کی انتظار کرکے فرق کی امید یا رحم کی کٹورا لئے بیٹھے؟
انہوں نے کہا کہ نازیہ شفیع کی موت صرف ایک فرد کی موت نہیں بلکہ ایک قوم کی اجتماعی قتل ہے جو کہ سلسلہ وار جاری ہے اور اس تسلسل کا نشانہ وہ ہونگے جنکی شناخت بلوچ سے جڑی ہے تو بلوچ عوام بھی اس جبر کو اپنے سر محسوس کرتے ہوئے خاموشی کو مات دے۔