پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر مذاکرات سے معاملات حل نہیں ہوتے تو افغانستان کے ساتھ ہماری کھلی جنگ ہے۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ دوست ممالک قطر اور ترکیے بہت خلوص کے ساتھ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کروا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ قطر میں مذاکرات کے بعد سے ابھی تک کوئی واقعہ نہیں ہوا۔
’ہماری ان (افغان طالبان) کے ساتھ جو گفت و شنید ہوئی، ان میں مجھے نظر آیا کہ وہ امن چاہتے ہیں لیکن کن شرائط پر امن چاہتے ہیں وہ آہستہ آہستہ کچھ وہاں (قطر) اور کچھ جو آج بات چیت ہو رہی ہے اس میں واضح ہو جائیں گی۔‘
خواجہ آصف نے کہا کہ ان کی شرائط اگر ہمارے فائدے میں ہوئیں تو معاہدہ ضرور ہو گا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی کے بعد اب دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے کے بعد مذاکرات کا دوسرا دور آج (سنیچر) کو ترکی کے شہر استنبول میں ہو رہا ہے۔
وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ ’ہم نے افغانستان کے لوگوں کی 40 برس مہمان نوازی کی اور اس وقت بھی 40 لاکھ یا اس سے کچھ کم افغان یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔ انھوں نے اسی سر زمین سے اپنی روزی کمائی، ان کی تین چار نسلیں یہاں پر جوان ہوئیں۔ جن لوگوں سے ہم دوحہ میں بات کر رہے تھے، وہ سارے پاکستان میں ہی جوان ہوئے ہیں۔‘
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ’میری سمجھ میں نہیں آتا کہ جس قوم نے آپ کی اتنی مہمان نوازی کی ہو، آپ اس کے خلاف دہشتگردی کو سپورٹ کریں۔ اس سے زیادہ دکھ کی بات کیا ہو سکتی ہے۔‘