پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے مسترد کردہ بلٹ پروف گاڑیاں بلوچستان حکومت کے حوالے کردی گئی ہیں۔
بلوچستان کے بعد سندھ حکومت نے بھی وفاق سے درخواست کی ہے کہ خیبرپختونخوا کی جانب سے مسترد کی گئیں بکتر بند (آرمڈ) گاڑیاں سندھ کو منتقل کی جائیں۔
پیر کے روز خیبرپختونخوا کے وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے وفاقی حکومت کی غلط پالیسی کو صوبے میں دہشت گردی کے دوبارہ بڑھنے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وفاقی حکومت نہ تو خیبرپختونخوا کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے تحت مختص فنڈز فراہم کر رہی ہے اور نہ ہی دیگر آئینی حقوق دے رہی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیرِداخلہ محسن نقوی کی جانب سے فراہم کی گئی بلٹ پروف گاڑیاں خراب اور پرانی ہیں اور انہیں واپس کرنے کی ہدایت کردی۔
بعد ازاں کٹھ پتلی وزیرِاعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کی طرح بلوچستان بھی دہشت گردی سے متاثر ہے۔
انہوں نے وزیرِ داخلہ سے اپیل کی کہ اگر خیبرپختونخوا حکومت بلٹ پروف گاڑیاں لینے سے انکار کر رہی ہے تو انہیں بلوچستان حکومت کے حوالے کیا جائے تاکہ دہشت گردی کا موثر طور پر مقابلہ کیا جا سکے۔اس کے بعد ایک غیر معمولی پیش رفت میں وزیرِداخلہ محسن نقوی نے خیبرپختونخوا کے لیے مختص بلٹ پروف گاڑیاں بلوچستان کو منتقل کر دیں۔
مذکورہ بلٹ پروف گاڑیاں بلوچستان حکومت کے سپرد کرنے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ گاڑیاں ایکسپائر اور سیکنڈ ہینڈ تھی، میری پولیس اور شہدا اتنے گزرے نہیں کہ انھیں کوئی کباڑ کی چیز دے۔
سہیل افریدی نے پوچھا کہ وہ وہ گاڑیاں کہاں گئیں؟ گاڑیاں بلوچستان چلی گئیں، یہ تو کہہ رہے تھے کہ وہاں یہ سب ایک ایس ایچ او کی مار ہیں، پھر گاڑیاں ان کو کیوں دیں، اگر سیکنڈ ہینڈ گاڑیاں ہمیں ہی دینی تھیں تو خود استعمال کرتے اور کو خود استعمال کر رہے ہیں وہ ہمیں دیں، یا خیبرپختونخوا کا اصل شیئر ہمیں دیں۔