بلوچ وومن فورم (بی ڈبلیو ایف )کے مرکزی ترجمان نے تنظیم کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر شلی بلوچ سمیت 3 خواتین سیاسی کارکنان کو فورٹھ شیڈول میں شامل کرنے کی حکومتی اقدامات کی شدید مذمت کی ہے۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا یہ عمل بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور بلوچستان میں پرامن سیاسی و سماجی سرگرمیوں کو دبانے کی ایک اور کوشش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتِ بلوچستان کے محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک متنازع نوٹیفکیشن میں بلوچ وومن فورم کی مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر شلی بلوچ، اور بلوچ یکجہتی کمیٹی سے وابستہ کارکنان ناذگل اور سید بی بی شریف کو انسدادِ دہشتگردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 11-EE کے تحت فورتھ شیڈول میں شامل کر لیا گیا ہے۔
بیان میں بلوچ وومن فورم نے اس اقدام کو اظہارِ رائے، نقل و حرکت اور پرامن سرگرمیوں پر براہِ راست حملہ قرار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ موجودہ حکومت اختیارات کے ناجائز استعمال اور مخالف آوازوں کے خلاف انتقامی رویے کے باعث پہلے ہی خطے میں عدم استحکام پیدا کر چکی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ وومن فورم ہمیشہ سے آزادیِ اظہار اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم رہی ہے، اور آئندہ بھی ان اصولوں پر قائم رہے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس طرح کے دھمکی آمیز اور ہراسان کن اقدامات کے ذریعے پرامن آوازوں کو خاموش نہیں کرایا جا سکتا۔
بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت فوری طور پر فورتھ شیڈول کا نوٹیفکیشن واپس لے، بصورتِ دیگر بلوچ وومن فورم اسے عدالتی، سیاسی اور سماجی سطح پر چیلنج کرے گا۔