بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ زامران میں باڈر بندش اور بدامنی کے خلاف ایک عظیم عوامی اجتماع شہید ایوب بلیدی چوک سے شروع ہوکر بٹ تک پہنچا جہاں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے بدامنی، بارڈر بندش اور علاقے میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے خلاف پرامن مگر پُرزور احتجاج کیا۔
ریلی کی قیادت سابق سینیٹر اسماعیل بلیدی، مولانا قمرالدین اور دیگر سیاسی وسماجی شخصیات ومعززین نے کی جبکہ عوام کی بڑی تعداد شریک تھی۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلیدہ زامران میں امن و امان کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہوچکی ہے۔ آئے روز چوری، ڈکیتی، اغواء برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ جیسے واقعات معمول بن چکے ہیں۔ مسلح گروہ کھلے عام شاہراہوں اور گلیوں میں لوگوں کو لوٹتے ہیں، مگر انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی رٹ مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے اور عوام اپنے گھروں میں بھی غیر محفوظ ہیں۔
مقررین نے کہا کہ بلیدہ اور زامران کے عوام کا واحد معاشی سہارا عبدوئی اور دیگر بارڈر پوائنٹس ہیں، لیکن کئی مہینوں سے ان کی بندش نے لوگوں کو شدید معاشی بحران سے دوچار کردیا ہے۔ روزگار کے دروازے بند ہوچکے ہیں، غریب محنت کش اپنے اہل و عیال کے لئے نانِ شبینہ کے محتاج بن گئے ہیں۔ انہوں نے بارڈر بندش کو علاقے کے عوام کے معاشی قتل کے مترادف قرار دیا۔
احتجاجی ریلی کے قائدین نے حکامِ بالا سے مطالبہ کیا کہ بلیدہ زامران میں امن و امان کی بحالی کے لئے فوری اور مؤثر اقدامات کئے جائیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو متحرک کیا جائے، جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے، اور ساتھ ہی بارڈر کو فی الفور کھولا جائے تاکہ عوام کو روزگار کے مواقع میسر آئیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر حکومت نے ان دو بنیادی مسائل بدامنی اور بارڈر بندش کے حل کے لئے فوری اقدامات نہ کئے تو احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا اور تحریک کو ضلعی سطح پر بڑھایا جائےگا۔
اس موقع پر انہوں نے حلقہ سے تعلق رکھنے والے نمائندوں سے مطالبہ کیاکہ وہ عوام کے معاشی قتل اور بدامنی پر آواز اٹھائیں اور کردار اداکریں۔