بلوچستان کے علاقے پنجگورمیں پاکستانی فورسز نے 8 افراد کو حراست میں لیکر جبری طور پرلاپتہ کردیا ہے جبکہ صحبت پور سے 3 لاپتہ افراد کی لاشیں برآمدہوئی جن کا تعلق ڈیرہ بگٹی سے بتایا جارہا ہے۔
ضلع پنجگور سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ فورسز نے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر متعدد افراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق یہ کارروائیاں پنجگور کے بونستان چونگی سر اور عیسیٰ کے علاقوں میں کی گئیں۔
عینی شاہدین کے مطابق بونستان چونگی سر میں رات گئے فورسز نے گھروں پر چھاپے مارے اور ظہیر، حاصل، احسان، سراج، سعید اللہ سمیت ایک ایسے شخص کو بھی حراست میں لیا جس کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان افراد کو حراست میں لینے کے بعد فورسز نامعلوم مقام پر لے گئیں اور ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔
اسی روز پنجگور کے علاقے عیسیٰ میں بھی فورسز نے دو دیگر افراد کو حراست میں لیا۔ ان کی شناخت ساکم ولد علی سکنہ سورگ عیسیٰ اور جہانزیب ولد علی جان سکنہ عیسیٰ سند سر کے ناموں سے ہوئی ہے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دونوں افراد اپنے گھروں سے جبراً اٹھائے گئے اور اس کے بعد سے ان کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔
دوسری جانب ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والے 3 جبری لاپتہ افراد کی لاشیں صحبت پور سے برآمد ہوئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ رات سی ٹی ڈی نے ایک مبینہ مقابلے میں 3 افراد کو ہلاک کیا، تاہم مقامی لوگوں اور لواحقین نے اسے جعلی مقابلہ قرار دیا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں 2 کی شناخت جمیل ولد خاوند بخش بگٹی اور پیر جان ولد کرمان بگٹی کے ناموں سے ہوئی ہے، جو ڈیرہ بگٹی کے نواب بازار اور بگٹی قبیلے کی ذیلی شاخ مریٹہ سے تعلق رکھتے تھے۔
تیسرے شخص کی شناخت حاضر بگٹی کے نام سے ہوئی ہے، تاہم اس کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔
ذرائع کے مطابق جمیل بگٹی اور پیر جان بگٹی کو 19 مارچ 2025 کو ڈیرہ بگٹی شہر سے فورسز اور آئی ایس آئی اہلکاروں نے جبری طور پر لاپتہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی رواں سال 12 جون کو سوئی میں سی ٹی ڈی نے مبینہ جعلی مقابلے کے دوران پہلے سے لاپتہ 3 نوجوانوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ ان کی شناخت یوسف ولد شاہ نواز بگٹی، علی بیگ ولد پاپی بگٹی اور زاہد ولد عثمان بگٹی کے ناموں سے ہوئی تھی۔