بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں پاکستانی فوج پر حملہ، پولیس کے اسلحات ضبط اور مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کی ذمہ داری قبول کرلی۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے تربت، کوئٹہ اور خاران میں چار مختلف کارروائیاں سرانجام دیں جن میں قابض پاکستانی فوج کو نشانہ بنایا گیا، پولیس اہلکاروں کا اسلحہ ضبط کیا گیا جبکہ مرکزی شاہراہوں پر ناکہ بندی کرکے دو افراد کو حراست میں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے آج تربت کے مضافاتی علاقے میں مرکزی شاہراہ پر قائم قابض پاکستانی فوج کی چوکی پر حملہ کیا۔ سرمچاروں نے قابض فوج پر راکٹ لانچر سے متعدد گولے داغے، جس کے نتیجے میں انہیں جانی و مالی نقصان پہنچا۔
دریں اثنا بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے کوئٹہ میں میاں غنڈی کے مقام پر پولیس اہلکاروں کا اسلحہ اور دیگر سامان اس وقت ضبط کیا جب وہ موٹر سائیکل پر گشت کر رہے تھے۔ اہلکاروں کو تنبیہ کے بعد رہا کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے خاران تا نوشکی اور خاران تا بسیمہ مرکزی سڑکوں پر ناکہ بندیاں قائم کیں۔ سرمچاروں نے اسنیپ چیکنگ دو گھنٹے سے زائد جاری رکھی، اس دوران دو مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا جن سے تفتیش جاری ہے۔
مزید برآں سرمچاروں نے پولیس اہلکاروں کی ایک گاڑی بھی اپنی تحویل میں لے لی۔
ترجمان نے آخر میں کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی ان کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔