پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مذہبی اور سیاسی جماعت تحریکِ لبیک پاکستان کے مارچ کے پیشِ نظر شہر کے داخلی اور خارجی راستے اور موبائل انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ مذہبی جماعت تحریکِ لبیک پاکستان نے ’لبیک یا اقصیٰ ملین مارچ‘ کے نام سے 10 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔
ٹی ایل پی کی اس کال کے بعد وزارت داخلہ کی جانب سے جڑواں شہروں میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کے لیے پی ٹی اے کو مراسلہ جاری کیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کی منظوری دی گئی اور یہ مراسلہ گزشتہ شب پی ٹی اے کو بھیجوایا گیا تھا۔
پی ٹی اے کو بھیجے جانے والے مراسلے کے مطابق جڑواں شہروں میں موبائل انٹرنیٹ سروس گزشتہ رات 12 بجے سے غیر معینہ مدت کے لیے معطل رہے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے شہر میں 11 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ کر دی گئی تھی۔
ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقار چیمہ کے دفتر سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ شہر میں 11 اکتوبر تک ہر قسم کے احتجاج، دھرنے، جلسے جلوس اور ریلیوں پر پابندی عائد رہے گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق دفعہ 144 کا نفاذ چار روز کے لیے کیا گیا ہے۔ اس دوران شہر میں لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر بھی پابندی عائد رہے گی۔
ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری نوٹیفلیشن میں کہا گیا ہے موجودہ صورتحال میں حساس اور اہم تنصیبات کے قریب پر تشدد کاروائیوں کا خدشہ ہے۔
ٹی ایل پی کے ممکنہ احتجاج کے پیشِ نظر وفاقی پولیس اور اسلام آباد انتظامیہ نے مظاہرین سے نمٹنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں اور شہر کے تمام داخلی راستوں کو بند کر دیے گئے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق، ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور صرف متعلقہ افراد کے لیے مارگلہ روڈ کھولا جائے گا۔
تحریکِ لبیک پاکستان کی جانب سے فیض آباد سے امریکی سفارت خانے تک اقصیٰ مارچ کے نام پر احتجاجی ریلی نکالنے کے اعلان کے بعد راولپنڈی اور اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں کو مختف مقامات سے بند کردیا گیا ہے۔
چھبیس نمبر چونگی سے اسلام آباد روات ٹی چوک سے اسلام آباد اور مری سے فیض آباد کی جانب آنے والے راستوں کو بند کردیا گیا ہے۔ اسلام آباد ٹریفک پولیس نے ٹریفک ڈائیورژن پلان بھی جاری کیا ہوا ہے۔
موٹروے اور نیشنل ہائی وے پولیس کی ہیلپ لائن کے مطابق اسلام آباد سے لاہور تک کے لیے موٹروے اور جی ٹی روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھلی ہے۔
راولپنڈی انتظامیہ نے شہر میں دفعہ ایک سو چوالیس (144) کا نفاذ کیا ہوا ہے جبکہ اسلام آباد میں پہلے ہی سے دفعہ ایک سو چوالیس نافذ ہے۔ جڑواں شہروں کی انتظامیہ نے تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان نہیں کیا تاہم مختلف شاہراہوں کی بندش کی وجہ سے طالب علموں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم حفاظتی نقطہ نگاہ سے جڑواں شہروں میں چلنے والی میٹرو سروس کو معطل کردیا گیا ہے، جبکہ اسلام آباد کے مختلف روٹس پر چلنے والی الیکٹرک بس بھی سڑکوں پر نظر نہیں آرہی۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے جمعرات کی شب جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ امن و امان کی صورتحال کو مدِنظر رکھتے ہوئے 10 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہر قسم کی ہیوی ٹریفک کا داخلہ بند ہوگا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فیض آباد کے چاروں اطراف سے ٹریفک کے لیے متبادل راستے استعمال کیے جائیں گے۔ راول ڈیم چوک سے بجانب فیض آباد دونوں اطراف سے ٹریفک کے لیے متبادل راستے دیے جائیں گے۔
بہارہ کہو، مری اور اسلام آباد سے راولپنڈی جانے والے حضرات راول ڈیم چوک سے پارک روڈ، کیپٹن نعیم طفیل چوک (تر امری چوک)، لہتراڑ روڈ کھنہ اور ایکسپریس ہائی وے آنے جانے کے لیے استعمال کریں۔ جبکہ ائیر پورٹ جانے والے براستہ کشمیر چوک، سری نگر ہائی وے استعمال کریں گے۔
گارڈن فلائی اوور سے بجانب فیض آباد دونوں اطراف سے ٹریفک کے لیے ڈائیورشن ہو گی۔ آئی ایٹ کے رہائشی زیرو پوائنٹ، سری نگر ہائی وے، کلب روڈ، راول ڈیم چوک سے پارک روڈ استعمال کریں گے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے مطابق کھنہ پل سے بجانب فیض آباد ایکسپریس ہائی وے دونوں اطراف سے ٹریفک کے لیے ڈائیورشن ہوگی۔ کورال سے اسلام آباد آنے والے کھنہ پل سے لہتراڑ روڈ، کیپٹن نعیم طفیل چوک (ترامری چوک) پارک روڈ اور راول ڈیم چوک استعمال کریں۔
آئی ٹی پی کے مطابق نائنتھ ایونیو آئی جے پی روڈ سے بجانب فیض آباد دونوں اطراف سے ٹریفک کیلئے ڈائیورشن ہوگی۔
آئی جے پی روڈ سے براستہ گوہر چوک (گندم گودام چوک سے فقیر ایپی روڈ سے سری نگر ہائی وے استعمال کریں، سی ڈی اے ڈبل روڈ سے آئی ٹین سروس روڈ سے ہوتے ہوئے نائینتھ ایونیو اور سری نگر ہائی وے پر جا سکتے ہیں اور اسی طرح آئی جی پی روڈ سے براستہ نائینتھ ایونیو، سری نگر ہائی وے استعمال کریں گے۔
جمعے کے روز صبح سے ہی قانون نافز کرنے والے اداروں کی جانب سے شہر بھی کی فضائی نگرانی بھی جاری ہے۔