بلوچستان و کراچی سے 4 نوجوان جبری گمشدہ ،واشک سے لاپتہ شخص کی لاش برآمد

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان اور کراچی سے 4 نوجوانوں کے جبری لاپتہ کیے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

مقامی ذرائع کے مطابق ان واقعات میں مہران اشرف، رحمت ہالکو، حامد بلوچ، اور ممتاز صالح نامی افراد کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا۔

یکم اکتوبر 2025 کو کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال بلاک 10 میں جہاں 18 سالہ طالبِ علم مہران اشرف کو ان کے اہلِ خانہ کے مطابق، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے اہلکار اپنے ساتھ لے گئے۔

مہران کا تعلق بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے آبسر سے بتایا جاتا ہے اور وہ تعلیم کے سلسلے میں کراچی مقیم تھے۔

ضلع کیچ میں رحمت ہالکو اور ممتاز صالح نامی دو افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات الگ الگ دنوں میں سامنے آئیں۔

رحمت ہالکو، جو زوربازار، تربت میں موٹر ورکشاپ چلاتے تھے، کو 5 اکتوبر 2025 کو نامعلوم افراد نے زبردستی اغواء کرلیا۔

عینی شاہدین کے مطابق، چند نقاب پوش افراد گاڑیوں میں آئے، انھیں زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔

ایک اور واقعہ 2 اکتوبر کو تربت کے علاقے گلشن آباد میں پیش آیا، جہاں ممتاز صالح کو ان کے گھر سے پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا گیا۔

5 اکتوبر 2025 کو ایک اور واقعہ ضلع گوادر کے کُلانچ علاقے کے گاؤں داندو میں پیش آیا، جہاں حامد بلوچ نامی شخص کو اغواء کرلیا گیا۔

دوسری جانب ضلع واشک سے جبری گمشدگی کے شکار شخص کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد ہوئی، جو تقریباً پچیس دن قبل فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہوئے تھے۔

تحصیل بیسمہ پتک قادرآباد سے تعلق رکھنے والے 38 سالہ محمد اعظم ولد عبد الرحمان، جو مقامی سطح پر ایک دکاندار اور تاجر کے طور پر جانے جاتے تھے، 11 ستمبر 2025 کو اپنی دکان سے فورسز نے انہیں حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کر دیا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ محمد اعظم کو فورسز کی گاڑی میں بٹھا کر لے جایا گیا، اور اس کے بعد ان کا کوئی پتہ نہ چلا۔ تاہم 6 اکتوبر 2025 کو، تقریباً پچیس دن بعد، ان کی گولیوں سے چھلنی لاش ضلع واشک کے گوورگی ناگ علاقے سے برآمد ہوئی۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہےکہ یہ واقعہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتلوں کے سلسلے کا تسلسل ہے۔

Share This Article