جبری لاپتہ غنی بلوچ کے بُک شاپ کو سیل کرنا شعور و بیداری پر حملہ ہے، بی وائی سی

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کوئٹہ میں معروف محقق اور پبلشر غنی بلوچ کے بک اسٹور کو ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کی جانب سے سیل کر دیا گیا ہے۔ تنظیم کے مطابق یہ اقدام ریاست کی اس وسیع تر مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد اختلافی آوازوں کو دبانا اور تنقیدی سوچ کے مراکز کو ختم کرنا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ غنی بلوچ کو 25 مئی 2025 کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا اور اب ان کے قائم کردہ علمی و فکری مرکز کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ صرف ایک بک اسٹور تک محدود نہیں بلکہ اس کے ذریعے ان آوازوں کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو سوال اٹھاتی ہیں، سیکھنے اور سیاسی شعور کو فروغ دیتی ہیں۔

بی وائی سی کے مطابق افراد کے بعد ان کے نظریات اور اداروں کو نشانہ بنانا اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ ریاست کو سب سے زیادہ خوف ایک بیدار اور سیاسی طور پر باشعور سماج سے ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ریاستی جبر ایک بار پھر اس کی کمزوری اور خیالات کی طاقت کے آگے بے بسی کو عیاں کرتا ہے، جبکہ سچ اور انصاف کی جدوجہد کو نہ سیل کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی خاموش کرایا جا سکتا ہے۔

Share This Article