پاکستان کے زیرِ انتظام مقبوضہ جموں کشمیر میں جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر تیسرے روز بھی ہڑتال جاری ہے اور حالات مکمل کشیدہ ہیں ۔
مختلف مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔
دارلحکومت مظفر آباد کی جانب مارچ کرنے والے قافلوں پر پاکستانی فورسز ایف سی کی فائرنگ وشیلنگ سے 10 افراد کی ہلاکت اور100سے زائدکی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ باغ سے مظفرآباد کی جانب مارچ کرنے والے قافلے پر دھیرکوٹ چمیاٹی کے مقام پر ایف سی نے فائر کھول دیا ۔ جس کے نتیجے میں 4 نوجوان ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔
جبکہ مظفرآباد میں نہتے مظاہرین پر فورسز کی فائرنگ سے 3 افراد ہلاک ہوگئے۔
اسی طرح میرپور ڈڈیال میں بھی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے اجتماع پر فائر نگ گئی جس سے ایک نوجوان ہلاک ہوگیا۔
ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کا تعلق میرپورپلاک ڈڈیال جرائی سے بتایا جارہاہے۔
انٹرنیٹ و سروسز بند ہونے کی وجہ سے مختلف علاقوں سے خبروں تک رسائی میں دشواری پیش آرہی ہے ۔
کشمیر کو پاکستان سے ملانے والے انٹری پوائنٹس کو مکمل بند رکھا گیاہے۔
ہڑتال کی وجہ سے پورے علاقے میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہیں،لوگ تین دنوں سے سڑکوں پر ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ریاستی تشدد سے عوام کی آواز کو نہ دبایا جا سکتا ہے نہ روکا جا سکتا ہے۔
جموں کشمیر بھر کے مختلف علاقوں سے عوامی ایکشن کمیٹی کے قافلے دارلحکومت مظفرآباد کی جانب رواں دواں جہاں انہیں ریاست کی جانب سے کھڑی کی گئیں رکاوٹوں کا سامناہے جو مختلف علاقوں کے انٹری پوائنٹ پر کنٹینرز کی صورت میں موجود ہیں جبکہ فورسز کی بڑی نفری بھی تعینات ہے جوقافلوں پر آنسو گیس اور فائرنگ کے ذریعے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مقامی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ایف سی نے مقامی پولیس کو مظاہرین پر فائرنگ کا حکم دیا جس پر پولیس نے انکار کیا توجس ایف سی اہلکاروں نے مقامی پولیس پر گولی چلا ئی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دودرجن سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہیں۔