پاکستان میں 2024 کے انتخابات شفاف نہیں تھے، کامن ویلتھ رپورٹ

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

کامن ویلتھ آبزرور گروپ نے پاکستان میں 2024 میں ہونے والے عام انتخابات سے متعلق اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کے موقع پر پیدا ہونے والے حالات نے ’بنیادی سیاسی حقوق کو محدود کیا اور ایک پارٹی کی آزادانہ طور پر انتخابات میں حصہ لینے کی صلاحیت کو متاثر کیا۔‘

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انتخابی عمل کے دوران پاکستان کے اہم اداروں کی طرف سے لیے گئے متعدد اہم فیصلوں نے انتخابات میں شامل تمام افراد کے برابری کی بنیاد پر اس عمل میں حصہ لینے کے حق کو متاثر کیا اور اس ضمن میں الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کی جانب سے بلے کے نشان کے حوالے سے لیے گئے فیصلے اور سپریم کورٹ کی جانب سے تاحیات پابندی کے فیصلے پر نظرِ ثانی سب سے زیادہ اہم تھے۔

رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ دیگر اہم ادارہ جاتی فیصلوں میں اپوزیشن ارکان کی گرفتاریاں، الیکشن کے روز موبائل فون سروسز کی بندش اور میڈیا ریگولیٹرز کی جانب سے کچھ مخصوص مواد کو نشر کرنے کی ممانعت نے بھی الیکشن پر اثر ڈالا۔

کامن ویلتھ آبزرور گروپ کی جانب سے جاری کی گئی مفصل رپورٹ 121 صفحات پر مشتمل ہے۔ پاکستان میں 2024 میں ہونے والے عام انتخابات کی نگرانی کرنے والے مبصرین کے اس گروپ میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، برطانیہ، سری لنکا سمیت متعدد ممالک کے 13 ممبران شامل تھے اور اس گروپ کی سربراہی نائیجیریا کے سابق صدر گڈلک جاناتھن کر رہے تھے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر ان تمام اقدامات کو علیحدہ علیحدہ دیکھا جائے تو حکام کی جانب سے ان میں سے کچھ اقدامات کی حمایت میں پیش کیے جانے والے دلائل جائز دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم ان سب اقدامات کو ایک ساتھ دیکھا جائے تو یہ ایک ایسے انتخابی ماحول کی تصویر پیش کرتے ہیں جس میں اہم اداروں کے فیصلوں نے ایک مخصوص جماعت کی انتخابات لڑنے کی صلاحیت کو محدود کر دیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کی رات موبائل فون سروسز کی بندش نے انتخابات کی شفافیت اور انتخابی نتائج کی وصولی کی صلاحیت کو بھی متاثر کیا۔

کامن ویلتھ کی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ان تمام حالات کے پیشِ نظر ’انتخابی عمل کی ساکھ، شفافیت اور جامعیت کو متاثر ہوئی ہو۔‘

رپورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے صنفی اور سماجی شمولیت کے ونگ (جینڈر اینڈ سوشل ونگ) کی توسیع کو ایک قابل قدر کوشش قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کے نتیجے میں خواتین اور مردوں کے درمیان ووٹر رجسٹریشن کا فرق کم ہوا۔ 2013 میں یہ فرق 12 فیصد تھا جو کم ہو کر 2024 کے انتخابات میں 7.7 فیصد رہ گیا۔

کامن ویلتھ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے ہراسانی کے متعلق صنفی ہاٹ لائن کے قیام کو بھی سراہا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2024 کے انتخابات کے دوران نوجوان ووٹرز کے ٹرن آؤٹ میں بھی بہتری دیکھنے میں آئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام تر چیلنجوں کے باوجود ’مستقبل کے انتخابات میں بہتری کے امکانات حوصلہ افزا تھے۔‘

کامن ویلتھ نے اپنی رپورٹ میں مستبل میں انتخابی عمل کو بہتر بنانے کے لیے جن اصلاحات کی تجویز دی ہے ان میں قانونی ڈھانچے اور اس کی بہتر تشریح، انتخابی عمل کا بہتر انتظام، انتخابات سے پہلے چلائی جانے والی مہمات اور میڈیا کے کردار کے علاوہ ان قوانین کے حوالے سے بھی اصلاحات کا کہا گیا ہے جو سیاسی حقوق اور خواتین کی شرکت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

یاد رہے کہ میڈیا میں شائع ہونے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کامن ویلتھ نے فروری 2024 کے عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کے انکشاف کے بعد اپنی رپورٹ دبا دی ہے جس کے بعد گذشتہ ماہ پاکستان تحریکِ انصاف نے کامن ویلتھ پر زور دیا تھا کہ وہ اپنی رپورٹ جلد از جلد جاری کریں۔

Share This Article