معروف انسانی حقوق کی وکیل ایمان مزاری نے بلوچ ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دارالحکومت میں جاری اپنے پُرامن دھرنے کو ختم کر دیں۔ یہ دھرنا گزشتہ 70 دنوں سے جاری ہے جس میں لاپتہ افراد کی بازیابی اور بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کے رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
واضع رہے کہ اس سے قبل بزرگ بلوچ دانشور میر محمد علی تالپر نے بھی دھرنا ختم کرنے کی اپیل کی تھی۔
ایمان مزاری نے اپنے بیان میں کہا کہ ریاست نے احتجاج کرنے والوں کے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دی اور حکمران طبقہ بے اختیار نظر آتا ہے۔
ریاست بے حس ہوچکی ہے۔ بلوچ ماؤں بہنوں نے احتجاج ریکارڈ کروایا اب واپس چلے جائیں کیونکہ یہاں بات سننے والا کوئی نہیں۔ حکمران طبقہ بے اختیار ہے ان کے آسرے پر بیٹھنا وقت ضائع کرنا ہے۔
انہوں نے بلوچ خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ انہوں نے پُرامن مزاحمت کی ایک عظیم مثال قائم کی ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ سب سے ناامید حالات میں بھی امید کو زندہ رکھا جا سکتا ہے۔
ایمان مزاری نے کہا کہ آپ نے پورے ملک کو دکھا دیا ہے کہ پُرامن مزاحمت کیا ہوتی ہے۔ ہم ہمیشہ آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور آپ کے پیاروں کی رہائی اور تمام بی وائی سی رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کرتے رہیں گے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد میں جاری اس دھرنے میں خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں افراد شریک رہے، جنہوں نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھی۔