بلوچستان نیشنل پارٹی اور نیشنل پارٹی کی مرکزی کال پر پنجگور میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
احتجاجی مظاہرہ نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی دفاتر سے نکالا گیا جس کی قیادت بی این پی کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری میر نذیر احمد بلوچ نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر حاجی محمد ایوب بلوچ، بلوچستان رہنما آصف مجید، بی این پی کے ضلعی صدر حاجی عبد الغفار شمبے زئی، حق دو تحریک کے آرگنائزر ملا فرہاد اسلم مینگل اور دیگر نے کی۔
احتجاجی ریلی پنجگور بازار کی مختلف گلیوں سے ہوتی ہوئی بسم اللہ چوک پر جلسے کی شکل میں تبدیل ہوگئی۔ اس دوران بی این پی کے رہنما میر نذیر احمد بلوچ، نیشنل پارٹی کے حاجی محمد ایوب بلوچ، آصف مجید حاجی، عبد الغفار شمبے زئی، ملا فرہاد، محمد اسلم مینگل اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پرامن احتجاج کو طاقت کے ذریعے کچلنے کی کوشش کی جارہی ہے، کوئٹہ میں پرامن جلسہ پر خودکش دھماکہ اور پھر احتجاج کرنے والے ورکرز پر فائرنگ شیلنگ اور گرفتاریاں کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کے مسئلہ کو حل کرنے کی ضرورت ہے، ریاست نے پارٹیوں کو تقسیم در تقسیم کردیا ہے، ظلم و جبر کیخلاف اب ہم ایک ساتھ ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر کی بندش کی وجہ سے کاروباری حضرات متاثر ہیں علاقے میں روزگار کا واحد ذریعہ بارڈر ہے مگر اس کو بھی بند کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سردار اختر مینگل جب بات کرتاہے تو اسے غدار اور دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، بارڈر پر شناختی کارڈ تحویل میں لے کر تنگ کیا جارہا ہے۔ آج دونوں جھنڈوں کا ایک ساتھ احتجاج کرنا خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ 76 سال سے بلوچستان کے ساحل وسائل کو لوٹا جارہا ہے، بلوچستان کے بنیادی حقوق کو پامال کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج بلوچ کی بقا کا مسئلہ ہے، قوم بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری جہدوجہد کے راستے بند کرنے کے لئے جلسوں پر خودکش دھماکے ہورہے ہیں۔ بی این پی اور نیشنل پارٹی کی مشترکہ جہدوجہد وقت کی ضرورت ہے۔
مقررین نے کہا کہ ہم پارلیمانی سیاست کررہے ہیں، پارلیمانی سیاست بھی مشکل بنائی جارہی ہے۔
مقررین نے سانحہ شاہوانی اسٹڈیم کے شہداءکو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ پرامن سیاسی ورکروں کی شہادت ہر سطح پر قابل مذمت ہے اور ہم شہدا کے خاندانوں سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور اللہ پاک انکے درجات بلند کرے۔