بلوچستان کے سیاسی ،سماجی ،وکلااورانسانی حقوق تنظیموں سمیت کاروباری حلقوں نے کوئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے جلسہ پر ہونے والے خودکش دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تین روزہ یوم سوگ کا اعلان کیا ہے ۔
بلوچستان نیشنل پارٹی نے شاہوانی اسٹیڈیم سریاب میں ہونے والے خودکش دھماکے کے خلاف تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
پارٹی کے مرکزی اعلامیے کے مطابق سانحہ میں 14 سے زائد سیاسی کارکن شہید اور 70 سے زائد زخمی ہوئے۔
بیان میں مرکزی رہنما سردار عطاء اللہ خان مینگل کی چوتھی برسی کے موقع پر منعقدہ جلسے کے بعد پیش آنے والے اس سانحے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ واقعہ انسانیت سوز اور وحشیانہ اقدام ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ آج 3 ستمبر پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں اجلاس منعقد ہوگا، جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
پارٹی کے اعلامیے کے مطابق بی این پی کے تمام ضلعی و مرکزی دفاتر پر پارٹی پرچم سرنگوں رہے گا۔
سردار اختر مینگل سمیت دیگر کارکنوں پر حملے کے خلاف انجمن تاجران وڈھ نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران وڈھ بازار مکمل طور پر بند رہے گا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق سینیٹر ثناء بلوچ نے کہا ہے کہ کٹھ پتلی حکومت بلوچستان نے عوامی تحفظ کے بجائے نمائشی تقریبات پر خطیر رقم خرچ کی، لیکن پرامن سیاسی اجتماع کے لیے مناسب سیکیورٹی فراہم نہ کی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے صرف دو تقریبات پر 50 کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے، جن میں 10 مئی 2025 کو پولو اینڈ سیڈل کلب کوئٹہ میں ہونے والی باکسنگ چیمپئن شپ اور 14 اگست کی تقریبات شامل ہیں، جن کے دوران 10 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے اور شہر کئی ہفتوں تک بند رہا۔
ثناء بلوچ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے پرامن اجتماع شاہوانی اسٹیڈیم میں جہاں خودکش حملے کے نتیجے میں 15 سے زائد افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہوئے، وہاں حکومت کی جانب سے کوئی مؤثر سیکیورٹی انتظامات نہیں کیے گئے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ غفلت دراصل حکومت کی سوچی سمجھی سازش ہے، جس کے ذریعے بلوچ اور پشتون قیادت کے ساتھ ساتھ ان بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا گیا جو ظلم و جبر کے خلاف پرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔
نیشنل پارٹی نے سردار عطاء اللہ مینگل کی برسی کے موقع پر جلسہ عام کے بعد ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
پارٹی کے مرکزی بیان کے مطابق اس دوران نیشنل پارٹی کی تمام سیاسی و تنظیمی سرگرمیاں معطل رہیں گی۔
مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ دھماکہ نہ صرف جمہوری و سیاسی عمل پر حملہ ہے بلکہ بلوچستان کی قومی جدوجہد کو روکنے کی ایک منفی پالیسی کا تسلسل بھی ہے، جو انتہائی قابل مذمت ہے۔
نیشنل پارٹی نے اس المناک سانحے پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ شہداء کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ بیان میں شہداء کے بلند درجات کے لیے دعا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا گیا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سیاسی جلسے پر خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے کہا ہے کہ اس افسوسناک واقعے میں بڑی تعداد میں سیاسی کارکن ہلاک اور زخمی ہوئے، جو ایک سنگین انسانی المیہ ہے۔
ایچ آر سی پی نے واقعے کی فوری، شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ بلوچستان میں قانون و امن کی بحالی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان بامقصد مکالمے کی فوری ضرورت ہے تاکہ حقیقی سیاسی نمائندگی اور بنیادی حقوق کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
دوسری جانب بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور واقعے کو امن و قانون کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔
بار کونسل نے سانحے کے خلاف احتجاجاً آج بلوچستان بھر میں عدالتی کارروائیوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
مذمتی بیانات میں کہا گیا ہے کہ انسانی جان کے حق کو سب سے پہلے یقینی بنایا جانا چاہیے اور ایسے واقعات ریاستی اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
مکران ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، کیچ بار ایسوسی ایشن، گوادر بار ایسوسی ایشن اور پنجگور بار ایسوسی ایشن سمیت مکران کی تمام وکلاء تنظیموں نے شاہوانی اسٹیڈیم کوئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے جلسے کے بعد ہونے والے خودکش بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ سانحہ قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنا اور ملک میں جمہوری و پُرامن جدوجہد کے تمام راستوں کو مسدود کرنے کی ایک سوچی سمجھی گھناؤنی سازش ہے۔
وکلاء تنظیموں نے اس اندوہناک واقعے کے خلاف احتجاجاً مکران بھر میں تین روزہ عدالتی کارروائیوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے، جو 3، 4 اور 5 ستمبر تک جاری رہے گا۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ وکلاء برادری شہداء کے بلند درجات اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام کے لیے دعاگو ہے، جبکہ زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے بھی دعا کی گئی۔
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سردار عطاء اللہ مینگل کی برسی کے موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے جلسے کے اختتام پر ہونے والے خودکش حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس بزدلانہ اور خونریز کارروائی کے نتیجے میں بی این پی کے کم از کم سولہ کارکن شہید اور درجنوں شدید زخمی ہوئے، جو نہ صرف ان کے خاندانوں بلکہ پوری بلوچ قوم کے لیے ناقابلِ تلافی صدمہ ہے۔ بی ایس او شہداء کے خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ سانحہ ایک بار پھر اس حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ ریاست اور اس کے ادارے بلوچ عوام کو سیاسی جدوجہد اور قومی اجتماعات سے روکنے کے لیے ظلم و جبر اور دہشتگردی جیسے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔ یہ حملہ کسی مذہبی یا انتہا پسندانہ سوچ کا نتیجہ نہیں بلکہ براہِ راست بلوچ قومی تحریک کو کمزور کرنے کی ایک منظم ریاستی سازش ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے اعلان کیا ہے کہ اس واقعے کے خلاف تین روزہ سوگ منایا جائے گا۔ اس دوران تمام تنظیمی سرگرمیاں معطل رہیں گی جبکہ شہداء کی یاد میں ریفرنسز اور شمعیں روشن کی جائیں گی۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ قوم اپنے شہداء کا خون رائیگاں نہیں جانے دے گی۔ ایسے بزدلانہ حملوں سے نہ تو بلوچ عوام کے حوصلے پست ہوسکتے ہیں اور نہ ہی ان کی حقوق کی جدوجہد کو دبایا جاسکتا ہے۔
بلوچستان نیشنل الائنس (بی این اے) کے ترجمان نے اپنے مذمتی بیان میں کوئٹہ میں رہشون سردار عطاء اللہ خان مینگل کی برسی کے موقع پر ہونے والے خودکش حملے اور اس کے نتیجے میں سیاسی کارکنان کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ حملہ نہ صرف ایک المناک سانحہ ہے بلکہ بلوچستان میں سیاسی و جمہوری جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کی مذموم سازش کا حصہ ہے۔ ان کے مطابق اس حملے کا مقصد براہ راست بلوچستان کی سیاسی قیادت کو نشانہ بنانا تھا۔ جلسے میں بی این پی کی قیادت کے ساتھ صوبے کی دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین بھی شریک تھے، اور کوئٹہ جیسے مرکزی شہر میں سیاسی قائدین کو نشانہ بنایا جانا حکومتی ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل اور ان کے کارکنان کو جمہوری جدوجہد کی پاداش میں بارہا نشانہ بنایا جارہا ہے، جو نہایت افسوسناک ہے اور اس کے خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں پہلے ہی جمہوری سیاسی سرگرمیوں کو "شجرِ ممنوعہ” قرار دے کر عوام کو آزادیِ رائے اور ووٹ کے بنیادی حق سے محروم رکھا گیا ہے۔ فارم 47 کے ذریعے مسلط کردہ نمائندوں کے بعد اب بم دھماکوں اور خونریزی کے ذریعے عوام کو مزید خوف و ہراس میں مبتلا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ انہیں سیاسی عمل سے دور رکھا جائے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ قربانیاں دے کر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے جمہوری اور سیاسی حق سے دستبردار نہیں ہوں گے بلکہ مزید منظم انداز میں جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے۔
بی این اے کے ترجمان نے اس موقع پر شہداء کے لواحقین سے ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ شہداء کے درجات بلند فرمائے اور زخمیوں کو جلد صحت یاب کرے۔