بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے کالعدم تنظیموں کی سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کیے جانے والے وکیل میر خان کا پانچ روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔
جمعے کے روز وکیل میر خان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت ون میں پیش کیا گیا۔
استغاثہ کی درخواست پر عدالت نے ان کو پانچ روزہ ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔
سرکاری حکام کا الزام ہے کہ میر خان ایڈووکیٹ بھی بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ مینجمنٹ سائنسز کے لیکچرر عثمان قاضی کی طرح کالعدم تنظیموں کے لیے سہولت کار ہیں۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے وکیل اور حقوق انسانی کے کارکن عمران بلوچ ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ میرخان ایڈووکیٹ کو 12اگست کو متعدد دیگر افراد کے ہمراہ کوئٹہ سے گرفتار کیا گیا تھا لیکن ان کو 10 روز بعد عدالت میں پیش کیا گیا جو کہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔
میر خان ایڈووکیٹ بلوچستان کے علاقے نصیر آباد سے تعلق رکھتے ہیں۔
ان کا تعلق بلوچوں کے قبیلے لہڑی سے ہے۔ انھوں نے اسلام آباد میں اسلامک یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی تھی۔
عمران بلوچ ایڈووکیٹ کے مطابق میر خان ایڈووکیٹ کی توجہ وکالت کو بطور پیشہ اپنانے کی جانب زیادہ نہیں تھی بلکہ وہ پبلک سروس کمیشن کے مختلف امتحانات کی تیاریوں میں مصروف تھے۔
انھوں نے بتایا کہ انھوں نے اسٹنٹ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر کی پوسٹ کے لیے امتحان پاس کیا تھا اور ان کو 14اگست کے بعد تعیناتی کے آرڈرز ملنے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ گرفتار کیے جانے والے وکیل نے پبلک سروس کمیشن سے تحصیلدار کی آسامیوں کے لیے بھی تحریری امتحان پاس کیا تھا اور وہ اب اس کی زبانی امتحان کے لیے تیاری کررہے تھے۔’
عمران بلوچ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ امیرخان ایڈووکیٹ کی توجہ پبلک سروس کمیشن کی تیاریوں کی جانب تھی۔
اس مقصد کے لیے وہ سریاب کے علاقے لوہڑ کاریز کے علاقے میں اپنی مدد آپ کے تحت قائم کیے جانے والے لائبریری میں تیاری کے لیے آتے تھے۔
عمران بلوچ نے جو کہ اس لائبریری کے گورننگ باڈی کے رکن بھی ہیں بتایا کہ 12اگست کو ایک پروبیکس میں سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد ایک شخص کو اٹھانے آئے جن کی دوکان لائبریری کے قریب تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقے کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد وہاں جمع ہوئی اور دکاندار کی گرفتاری کے خلاف مزاحمت کی کیونکہ ان کے بقول یہ معلوم نہیں ہورہا تھا کہ دکاندار کو اٹھانے والے اغوا کار ہیں یا کسی سکیورٹی ایجنسی کے لوگ۔
انھوں نے بتایا کہ دکاندار کی گرفتاری میں ناکامی کے بعد سکیورٹی فورسز سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد آئی جنھوں نے قریب کے گھروں اور لائبریری سے متعدد افراد کو گرفتار کرلیا جن میں میر خان ایڈووکیٹ بھی شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میر خان لائبریری میں اس وقت تحصیلدار کی آسامیوں کے لیے زبانی امتحان کی تیاری کررہے تھے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کو گرفتاری کے 24 گھنٹے بعد عدالت میں پیش کرنے کی بجائے 10 روز بعد عدالت میں پیش کیا۔