بلوچستان کے علاقے آواران اور پنجگور سے پاکستانی فورسز ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار 2 لاپتہ افراد کودوران حراست قتل کردیا گیا ہے جبکہ دشت سے ایک نامعلوم شخص کی لاش برآمدہوئی ہے۔
ضلع آواران اور پنجگور سے 2 لاپتہ افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جنہیں سیاسی کارکنوں کے مطابق فورسز اور ان کے حامی مسلح گروہوں نے حراست میں لینے کے بعد قتل کیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق ضلع آواران کے رہائشی نوجوان نواز بلوچ کو دو روز قبل فوج کے ایک کیمپ میں طلب کیا گیا تھا جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے۔
اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ جمعے کو ان کی لاش آواران کے علاقے ریکن میں پھینکی ہوئی ملی۔
اسی طرح ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب سے حسن جان ولد جان محمد کو چند روز قبل مسلح گروہ نے اغوا کیا تھا جسے مقامی لوگ “ڈیتھ اسکواڈ” کے نام سے جانتے ہیں اور جس پر انسانی حقوق کے کارکنوں کا الزام ہے کہ وہ سکیورٹی اداروں کی پشت پناہی میں کام کرتا ہے۔ ان کی لاش جمعے کو پنجگور سے برآمد ہوئی۔
دریں اثنا دشت کے علاقے سے ایک نامعلوم شخص کی لاش برآمد ہوئی ہے۔
نعش کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
مقتول کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا ہے۔
لاش ضروری کارروائی کے بعد مردہ خانے میں رکھ دی گئی۔
تاہم قتل کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی مزید کارروائی پولیس کررہی ہے۔
بلوچستان میں انسانی حقوق کی تنظیمیں طویل عرصے سے جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتی رہی ہیں۔انسانی حقوق اداروں کے مطابق بلوچستان سے ہر سال سینکڑوں افراد لاپتہ کیے جانے کی اطلاعات موصول ہوتی ہیں۔