بلوچستان میں تیل کے وسیع ذخائر نکالنے کیلئے امریکا و پاکستان مابین معاہدے کا اعلان

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان پاکستان (بلوچستان)کے تیل کے وسیع ذخائر نکالنے کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔

اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پیغام میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کا اسلام آباد کے ساتھ ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت دونوں ممالک مل کر پاکستان کے تیل کے وسیع ذخائر کو قابل بازیافت ذخائر میں تبدیل کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ فی الحال ’ہم آئل کمپنی کا انتخاب کرنے کے عمل میں ہیں جو اس پارٹنرشپ کو لیڈ کرے گی۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’کون جانتا ہے، شاید وہ کسی دن انڈیا کو تیل بیچ رہے ہوں گے!ً‘

پاکستان کے نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے امریکی صدر کا بیان اپنے ایکس اکاؤنٹ ہر شیئر کرتے ہوئے لیکھا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے آرمی چیف اپنے حالیہ دورہ امریکہ میں ٹرمپ سے ملاقات کرچکے ہیں اور اس ملاقات کو تجزیہ کار پہلے ہی بلوچستان کی قیمتی معدنی وسائل کو نکالنے کیلئے جنرل عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایک ڈیل قرار دے چکے ہیں۔

بلوچستان میں قوم پرست اور آزادی پسند قوتیں معدنی وسائل کی حفاظت پر سختی سے عمل پیرا ہیں۔جہاںلوٹ کھسوٹ میںشامل پاکستانی اور غیر ملکی کمپنیوں کے املاک ،ورکرز،انجینئرزاور ماہرین کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔

پاکستان بشمول بلوچستان میں تیل کی تلاش اور نکاسی کئی علاقوں میں جاری ہے، اور حالیہ برسوں میں کچھ نئے ذخائر بھی دریافت ہوئے ہیں۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے لکی مروت کے بیٹنی کے علاقے میں نیا کنواں دریافت ہوا ہے، جہاں سے یومیہ تقریباً 1000 بیرل تیل حاصل کیا جا رہا ہے۔

اسی طرح ضلع کرک میں مکوری ڈیپ تھری سے تیل و گیس کا بڑا ذخیرہ دریافت ہوا ہے، جہاں سے یومیہ 2112 بیرل تیل نکالا جا رہا ہے۔

صوبہ سندھ کے علاقے ٹنڈو الہ یار میں پولی ڈیپ-1 کنویں سے خام تیل کے وسیع ذخائر دریافت ہوئے ہیں، جہاں سے روزانہ 1095 بیرل تیل نکالا جا رہا ہے۔

خیرپور، گھوٹکی، سکھر، شکارپور میں ان علاقوں میں بڑی گیس فیلڈز موجود ہیں جیسے ماری، قادرپور، کڈنواری، اور ساون۔جبکہ بدین، سانگھڑ، میرپورخاص جنوبی سندھ میں زیادہ تر تیل کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، جن میں خاصخیلی، ٹرک، گلارچی، اور بوبی شامل ہیں۔

پنجاب سے توت آئل فیلڈ 1960 کی دہائی میں دریافت ہوئی تھی۔جبکہ بلوچستان میں سوئی گیس فیلڈ پاکستان کی پہلی بڑی گیس فیلڈ، 1952 میں دریافت ہوئی۔

ماضی میں بلوچستان میں تیل و گیس کے نئے ذخائر تلاش کرنے والے ماہرین اور کمپنیز کو بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کی جانب سے متعدد حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔

Share This Article