پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آج پنجابی جرنیلوں کے قابض فوج نے باجوڑ میں ٹارگٹ آپریشن کے نام پر، ہزاروں سالوں سے اپنے ہی سرزمین پر آباد پشتونوں کو نشانہ بنایا، جس میں چھوٹے بچوں اور سفید ریش بزرگوں تک کو شہید اور زخمی کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بدامنی پیدا کرنے کے لیے مسلح تنظیمیں بنانا، ان کے ذریعے پشتونوں کو قتل کر کے حالات کو خراب کرنا، اور پھر امن کے نام پر فوجی آپریشن کر کے مزید پشتونوں کو قتل کرنا، درحقیقت پشتون قوم کی نسل کشی ہے ، جس میں اب تک 80 ہزار سے زائد پشتون شہید ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں پشتونوں کے دو بڑے علاقے، وزیرستان اور خیبر میں، آپریشن کے نام پر کارروائیاں شروع کی گئی ہیں جن میں یہ ناکام رہے۔ اب اچانک، بغیر کسی اعلان کے، پشتونوں کے ایک اور تاریخی علاقے باجوڑ پر حملہ کر دیا گیا ہے۔
منظور پشتین نے کہا کہ اس ظلم اور ناانصافی کے خلاف عملی لائحہ عمل کا بھی اعلان کیا جائے گا، لیکن میڈیا اور سوشل میڈیا پر سب کو چاہیے کہ اس کے خلاف آواز بلند کریں۔
انہو ں نے کہاکہ شکست خوردہ ایجنٹوں کے ان پروپیگنڈوں میں ہرگز نہ آئیں کہ "آواز اٹھانے سے کچھ نہیں بنے گا” یہی تو ان جرنیلوں کی خواہش ہے کہ جو کچھ رہی سھی حرکت اور آواز باقی ہے، وہ مزید توانا نہ ہو اور وہ بھی خاموش ہو جائے تاکہ پشتونوں کی نسل کشی خاموشی سے جاری رکھی جا سکے۔
منظور پشتین نے مزید کہا کہ چاہے کچھ بنے یا نہ بنے، مگر ہر فرد اپنی بساط کے مطابق اس ظلم کی مخالفت کرے اور مظلوم پشتون قوم کی حمایت ضرور کرے۔