بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں قلات اور جھاؤ میں پاکستانی فورسز پر حملوں میں میجر سمیت 10 اہلکاروں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے سرمچاروں نے 15 جولائی کی صبح 7:30 بجے قلات کے علاقہ خزینئی میں، کوئٹہ-کراچی مرکزی شاہراہ پر ایک کامیاب کاروائی میں قابض پاکستانی فوج کی ایک گاڑی کو ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی بم دھماکے کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں گاڑی تباہ ہوئی اور گاڑی میں سوار چار اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور کاروائی میں بی ایل ایف کے انٹیلی جنس ونگ کی اطلاع پر پہلے سے گھات لگائے سرمچاروں نے 16 جولائی کو جھاؤ کے علاقہ گجرو کور میں قابض پاکستانی فورسز کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ سرمچاروں کے ہاتھوں یرغمال بنائی ہوئی اپنی راشن گاڑی کا تعاقب کرتے ہوئے پہاڑی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ منصوبے کے عین مطابق، دشمن کے تین موٹر سائیکلوں پر سوار اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں حاضر سروس میجر سید رب نواز طارق (ساکن مظفرآباد، کشمیر) سمیت چھ اہلکار موقع ہی پر ہلاک ہو گئے۔ کچھ فاصلے پر موجود فوجی قافلے کے دیگر اہلکاروں کو سرمچاروں کی سنائپر ٹیم نے نشانہ بنایا، جس کے باعث دشمن فورسز پسپائی پر مجبور ہوگئے۔
بیان میں کہا گیا کہ تاہم قابض پاکستانی فوج حسبِ روایت میڈیا میں جھوٹا دعویٰ کر رہی ہے کہ جھڑپ میں تین سرمچار مارے گئے ہیں جبکہ کامیاب کارروائی کے بعد سرمچار بحفاظت اپنے محفوظ ٹھکانوں پر پہنچ گئے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ دشمن فورسز نے زیر حراست جبری گمشدہ بلوچوں یا نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کارروائیاں کئے ہوں جیسا کہ ماضی میں سرمچاروں کے ہاتھوں مار کھانے کا بدلہ لینے کیلئے ایسے جعلی مقابلوں میں قتل کی کارروائیاں کرتی رہی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ قلات اور جھاؤ میں قابض پاکستانی فوج پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ قابض فوج کے مکمل انخلاء تک ہماری کاروائیاں جاری رہیں گی۔