تربت میں سیمینار: مزاحمت بلوچ قوم کی پہچان اوربقا کا آخری راستہ ہے،ڈاکٹر صبیحہ

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے زیر اہتمام بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں اتوار کی شام ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین نے شرکت کی۔

اس سیمینار کا مقصد بلوچ عوام کو درپیش مسائل، خاص طور پر جبری گمشدگیوں، ریاستی جبر اور بلوچ قوم کے اتحاد پر گفتگو اور شعور اجاگر کرنا تھا۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بی وائی سی کی مرکزی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا کہ بلوچ کو پاکستان یا پاکستان کو بلوچ بننا ہوگا، بلوچ جبر کے بدلے جبر کا راستہ اپنائیں یا ریاست حق اور حقوق دے، جینے، سیاست اور زندگی کا حق جب تک نہیں دیا جاتا ہمیں اپنے آخری سانس تک مزاحمت کرنا پڑے گا مزاحمت ہماری پہچان ہی نہیں بقا کا آخری راستہ بھی ہے بلوچ کو ہر حال میں ہر مقام پر اپنی قوت کے ساتھ مزاحمت کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ ماؤں کا دکھ، درد اور تکلیف ہر باشعور فرد کا قومی حیثیت میں مشترکہ میراث ہونا چاہیے۔ لاپتہ افراد کی داستانیں اور فیک انکاؤنٹرز کی حقیقتیں محض افراد کا دکھ نہیں بلکہ پوری قوم کا مسئلہ ہیں اور ان کہانیوں کو ہر علاقے میں پہنچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی بلوچ اپنے ساتھ ہونے والے جبر کو چھپانے کے بجائے اسے آشکار کرے، اپنے درد اور دکھ کو سہنے کے بجائے نکال کر اپنی آواز بنائے ان کا دکھ تب تک اجتماعی درد میں ڈھل نہیں سکتا جب تک اسے نکال باہر نہیں کیا جائے۔

ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے مزید کہا کہ ہر بلوچ کو اپنے حصے کا کردار ادا کرنا ہوگا۔ جو ڈاکٹر ہے وہ زخمی بلوچوں کا دل سے علاج کرے جو وکیل ہے وہ کسی بلوچ لاپتہ یا مظلوم کا مقدمہ لڑے اور جو عام شہری ہے وہ کسی زخمی یا بیمار بلوچ کو ہسپتال پہنچانے میں کردار ادا کرے۔ جب ہر فرد خود کو اجتماعی شعور کے ساتھ جوڑ دے گا تو تب ایک مضبوط قومی یکجہتی ممکن ہوگی۔

انہوں نے ریاستی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر ریاست یہ سمجھتی ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کا خاتمہ ممکن ہے تو یہ اس کی بھول ہے۔ بی وائی سی صرف ایک نام نہیں بلکہ ایک تحریک ہے جو ہر باشعور بلوچ کے دل میں زندہ ہے۔ جب تک بلوچ موجود ہیں تب تک بی وائی سی بھی زندہ رہے گی۔

بی وائی سی کو بلوچ قوم کی اجتماعی آواز قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام اپنی کہانی، درد، تکلیف اور مسائل اس پلیٹ فارم تک پہنچائیں تاکہ وہ آواز پورے معاشرے اور دنیا تک پہنچ سکے۔

سیمینار میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے رہنما محراب گچکی ایڈووکیٹ اور کیچ بار ایسوسی ایشن کے صدر مجید شاہ ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا۔

انہوں نے لاپتہ افراد، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور عدالتی انصاف کی فراہمی پر تفصیلی گفتگو کی۔

اس موقع پر لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ ایک پینل ڈسکشن کا بھی اہتمام کیا گیا جہاں انہوں نے اپنے پیاروں کی گمشدگی کے دردناک واقعات بیان کیے۔

سیمینار میں ادب و ثقافت کو بھی اہمیت دی گئی۔

ایک محفل مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جس میں مقامی اور معروف شعرا کرام نے بلوچ قوم کی حالت زار، جدوجہد، اور امیدوں پر مبنی اشعار پیش کیے۔

سیمینار رات گئے تک جاری رہا اور اختتام پر شرکاء نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مشن اور مقاصد کی مکمل حمایت کا عزم دہرایا۔

Share This Article