تربت ، پسنی و کراچی سے پاکستانی فورسز ہاتھوں 4 نوجوان  جبراً لاپتہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان کے علاقے تربت ، پسنی اور کراچی سےپاکستانی فورسز نے 4 نوجوانوں کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔

ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت سے فورسز نے 2 نوجوانوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا۔

دونوں کی جبری گمشدگی کے واقعات بلوچ اسپتال تربت کے اطراف پیش آئیں۔

ذرائع کے مطابق 29 اپریل کو خُدا بخش ولد مندی بلوچ سکنہ ہوشاپ کو بلوچ اسپتال کے قریب فورسز نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ اسی روز حکیم بلوچ ولد جمعہ سکنہ آسکانی تربت کو بھی فورسز نے گرفتار کر کے لاپتہ کر دیا۔

متاثرہ افراد کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کا کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا، اور وہ معمول کے مطابق اپنے کام سے مصروف تھے۔

اسی طرح ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان کو کراچی سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔

بلیدہ سلو کا رہائشی نوجوان شاہنواز ولد حاجی اللہ بخش مرحوم، جو علاج کی غرض سے اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ کراچی گیا ہوا تھا، 29 اور 30 اپریل کی درمیانی شب تقریباً 4 بجے نیول کالونی کراچی سے سرکاری اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں گرفتار ہونے کے بعد سے لاپتہ ہے۔

اہلِ خانہ کے مطابق، شاہنواز کو وردی میں ملبوس افراد زبردستی اپنے ساتھ لے گئے، اور اُس کے بعد سے اب تک اس کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ انہوں نے متعلقہ تھانے اور دیگر اداروں سے رابطہ کیا، مگر کہیں سے بھی کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔

شاہنواز کے اہلِ خانہ اور رشتہ داروں نے حکومت، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری مداخلت کریں اور شاہنواز کو بازیاب کرائیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر نوجوان پر کوئی الزام ہے تو اُسے عدالت میں پیش کیا جائے، نہ کہ غیر قانونی طور پر لاپتہ رکھا جائے۔

دوسری جانب، پسنی سے بھی ایک اور نوجوان کی جبری گمشدگی کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔

ذرائع کے مطابق، وارڈ نمبر 3 باغ بازار سے تعلق رکھنے والے نوجوان شے مرید حسین کو پسنی بازار میں ایک حجام کی دکان سے نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کیا، جس کے بعد سے وہ بھی لاپتہ ہے۔

Share This Article