بلوچ نسل کشی شدت اختیار کرگئی، 4 جبری لاپتہ افراد کو ماورائے عدالت قتل کردیا گیا، بی وائی سی

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچ نسل کشی شدت اختیار کرگئی ہے، 3جبری لاپتہ افرادکو بارکھان اور ایک کومشکے سے ماورائے عدالت قتل کردیا گیاہے۔، بی وائی سی

ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان ضلع کے بارکھان کے علاقے صمند خان سے 3 بلوچ نوجوانوں کی گولیوں سے چھلنی لاشیں ملی ہیں۔ قتل کئے جانے والوں کی شناخت حق نواز بزدار، گل زمان بزدار اور شیرو بزدار کے نام سے ہوئی ہے، تمام موسیٰ خیل کے رہائشی ہیں اور انہیں فورسز نے جبری طور پر لاپتہ کر دیاتھا۔

اسی طرح ضلع آواران کے علاقے مشکے میں ماورائے عدالت قتل کا ایک اور شکار کندھاری کے علاقے مشکے کے رہائشی نادر بلوچ ہواہے جس کی لاش گولیوں سے چھلنی ملی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ نادربلوچ کو ایک دن قبل حراست میں لے کر جبری لاپتہ کیا گیا تھا اور دوسرے دن اس کی لاش مل گئی۔

ترجمان نے کہا کہ ماورائے عدالت، صوابدیدی یا سمری قتل ریاست کی ایک واضح پالیسی ہے کہ مزاحمت کو مٹانا اور بلوچ قوم کی جانوں اور وسائل پر اپنا کنٹرول مضبوط کرنا ہے۔ یہ عام شہریوں کو قتل کر رہا ہے، ذہین ذہنوں کو غائب کر رہا ہے، ہر اس آواز کو گرفتار اور خاموش کر رہا ہے جو انصاف اور خوف و ستم سے آزاد زندگی گزارنے کا حق مانگتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کو مہلک بندوقوں سے نشانہ بنا رہی ہے اور پورے بلوچستان کو بند کر دیا ہے۔ ریاست مسلسل پرامن سرگرمی کو دہشت گردی سے جوڑتی ہے، تاہم بلوچوں کے بنیادی انسانی حقوق اور اقدار کو پامال کرتی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی فوری طور پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرے اور بلوچستان میں ہونے والے جرائم کے مجرموں کا احتساب کرے۔ ہم بلوچ قوم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کریں اور مزاحمت کریں جب کہ ریاست ہمیں خاموش کرنے کے لیے اپنی تمام تر طاقت استعمال کر رہی ہے۔

Share This Article