بلوچستان کی مرکزی شاہراہیں بلوچ عسکریت پسندوں کے زیر کنٹرول ،ناکہ بندی دوران 10افراد ہلاک

ایڈمن
ایڈمن
8 Min Read

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مرکزی شاہراہیں گذشتہ شب سے اب تک بلوچ عسکریت پسندوں کے زیر کنٹرول ہیں ، ناکہ بندیاں جاری ہیں۔

ناکہ بندی کے دوران ایک سی ٹی ڈی افسر سمیت کم سے کم 10 افراد ہلاک جبکہ 8 زخمی ہوگئے ہیں۔

دوسری جانب حملوں کے پیش نظر بلوچستان کی مرکزی شہر کوئٹہ میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔

بلوچستان کے پرچم لپیٹے ہوئے بلوچ عسکریت پسندوں  نے رات گئے ضلع بولان، ضلع مستونگ، ضلع کیچ اور ضلع گوادر سمیت مختلف علاقوں کے اہم مرکزی شاہراہوں کی ناکہ بندی کر کے متعدد سرکاری گاڑیوں کو نذرِآتش کردیا۔

بلوچستان کے مختلف علاقوں بولان، مستونگ، پسنی، اور تربت میں نامعلوم مسلح افراد نے شاہراہوں کی ناکہ بندی کر کے متعدد گاڑیاں جلا دی اور مسافروں، ڈرائیوروں کے شناختی کارڈ چیک کئے انتظامیہ نے مختلف علاقوں میں گاڑیوں کو روک لیا ۔

واشک میں لیویز کی گاڑی ،موٹرسائیکلیں اور اسلحہ لے گئے ۔

گذشتہ شب نوشکی میں شیخ واصل کے مقام پر عسکریت پسندوں نے ناکہ بندی کی۔

اسی طرح واشک کی تحصیل ناگ میں لیویز تھانے پر مسلح افراد نے حملہ کر کے ایک گاڑی 2موٹرسائیکلیں اور اسلحہ لئے گئے۔

حکام کے مطابق مکران کوسٹل ہائی وے پر ضلع گوادر کے تحصیل پسنی اور اورماڑہ کے درمیانی علاقے کلمت کے مقام پر مسلح افراد کے ناکہ بندی کے دوران گوادر سے کراچی جانے والی بس سے 7 افراد کو اُتارا گیا۔

ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمان کے مطابق مسلح افراد نے متعدد افراد کو شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد بس سے اُتارا۔

ایس پی مکران کوسٹل ہائی وے عبدالحفیظ کے مطابق کہ ’مسلح افراد نے 5 افراد کو گولیاں مار کر قتل کردیا اور ایک کو زخمی کردیاجبکہ ان کے ہمراہ تین افراد کو چھوڑ دیا گیا۔

ان کے بقول ‘مسلح افراد نے ایک گاڑی کو بھی آگ لگا دی۔

خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل بھی اس علاقے میں مسلح افراد نے کوسٹل ہائی وے پر چار گیس باوزرز کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔

مستونگ کے علاقے چوتو میں شاہراہ پر مسلح افراد کی ناکہ بندی کے دوران جھڑپ میں سابق ایس ایچ او سٹی تھانہ مستونگ اور سی ٹی ڈی اہلکار، اے ایس آئی جاوید لہڑی ہلاک ہوگئے، جبکہ ایک اور سی ٹی ڈی اہلکار، حبیب، زخمی ہوگیا ہے۔

اس سے قبل اطلاعات آئی تھیں کہ مستوگ میںکوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسلح افرادنےناکہ بندی کرکے کوئٹہ کراچی شاہراہ کو بلا ک کردیاجس کے باعث دونوں جانب سے ٹریفک معطل ہوگئی تھی ۔

ضلعی انتظامیہ اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ شاہراہ کو ژلی کے مقام پر نامعلوم افراد نے ناکہ بندی کی ہے اورمسلح افراد گاڑیوں کی چیکنگ کررہے ہیں ۔اورلیویز و پولیس کو راونہ کردیا گیاہے۔

لیویز حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب مسلح افراد نے شاہراہ پر ناکہ بندی کر رکھی تھی۔ حملہ آور فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

ڈپٹی کمشنر مستونگ زوہیب کبزئی نے تصدیق کی ہے کہ نامعلوم مسلح افراد نے کوئٹہ جیکب آباد شاہراہ پردرہ بولان کے بعض مقامات پر ناکہ بندی کرنے کے علاوہ کوئٹہ کراچی ہائی وے پر بھی ناکہ بندی کی۔

ان کے مطابق ضلع مستونگ میں ناکہ بندی کے دوران مسلح افراد سی ٹی ڈی کے دو اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں سی ٹی ڈی کے اسسٹنٹ سب انسپیکٹر جاوید لہڑی ہلاک ہو گئے جبکہ دوسرے اہلکار زخمی ہیں۔

ایس ایچ او مچھ پیر بخش بگٹی نے بتایا کہ مسلح افراد نے مچھ اور کولپور کے درمیان کوئٹہ کو سکھر سے ملانے والی 65 شاہراہ کی ناکہ بندی کی اور گاڑیوں کی چیکنگ کی۔

بولان کے ایس پی رانا دلاور حسین نے بھی ناکہ بندی کی تصدیق کی۔

لیویز کنٹرول مستونگ کے مطابق ’مستونگ میں دو مقامات پر مسلح افراد نے کوئٹہ تفتان اور کوئٹہ کراچی شاہراہ کی ناکہ بندی کی اور گاڑیوں کی چیکنگ کی۔

لیویز کے مطابق ’اس دوران مسلح افراد اور فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔

مستونگ میں کوئٹہ کراچی شاہراہ پر چوتو کے مقام پر ناکہ بندی کے دوران مسلح افراد نے سی ٹی ڈی پولیس کے ایک اے ایس آئی کو قتل جبکہ ایک اہلکار کو زخمی کردیا۔ دونوں اہلکار نجی گاڑی میں قلات کی طرف جا رہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ مسلح افراد کے حملے میں ایک لیویز اہلکار زخمی بھی ہوا۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق مسلح افراد پنجاب سے تعلق رکھنے والے دو افراد جو باؤزر ڈرائیور تھے کو اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔

جبکہ مستونگ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردیا گیا ہے ۔ رات کو بیشتر علاقوں کی صورتحال واضح نہیں ہوا ہے ۔ تاہم دارالحکومت کوئٹہ میں سیکیورٹی مزید سخت کرکے ہیلی کاپٹروں کی پروازیں جاری ہیں ۔

سوشل میڈیا میں گردش کرنے والے بعض وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسلح افراد بلوچستان کے پرچم جسموں میں لپٹے پرسکون انداز میں گاڑیوں کی چیکنگ کررہے ہیں ۔

صورتحال سے متعلق ابتک بلوچستان حکومت کی طرف سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے ۔

علاقائی ذرائع بتاتے ہیں کہ بلوچ عسکریت پسندون  نے مستونگ شاہراہ پر پانچ گھنٹے تک ناکہ بندی کرکے گاڑیوں کی چیکنگ کی تھی۔ اس دوران مسلح افراد اور فورسز کے درمیان ایک جھڑپ شروع ہوئی جو کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔

‏اسی طرح مستونگ کے کاریز امان اللہ لیویز چوکی میں مسلح افراد نے لیویز کی ایک گاڑی بھی نذر آتش کردیا ہے۔

ضلع کیچ کے علاقے تجابان میں نامعلوم افراد نے ناکہ بندی کے دوران چار کنٹینروں کو آگ لگائی ہے۔

کیچ میں انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ ان میں سے ایک کنٹینر کو بچا لیا گیا جبکہ تین کنٹینرز کو آگ سے نقصان پہنچا۔

اہلکار نے بتایا کہ یہ کنٹینرز گوادر پورٹ سے یوریا کھاد لے کر افغانستان کی جانب جا رہے تھے۔

اب تک کی اطلاعات کے مطابق مسلح افراد کا مختلف شاہراہوں پر ناکہ بندی اور فورسز پر حملوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور شاہراہیں بلوچ عسکریت پسندوں کے زیر کنٹرول ہیں ۔

ان حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔

Share This Article