بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں قابلِ مذمت ہیں ، پانک

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچ نیشنل موومنٹ کے محکمۂ انسانی حقوق، پانک، نے بلوچستان میں حالیہ انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 20 مارچ کی صبح پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سینئر ممبر بیبرگ بلوچ کے گھر پر دھاوا بول کر انہیں اور ان کے چھوٹے بھائی، ڈاکٹر حمل زہری، کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔ بیبرگ بلوچ جسمانی طور پر معذور ہیں اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ایک فعال اور مؤثر رکن ہیں، جو بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف توانا آواز اٹھا رہے تھے۔

اسی طرح، کوئٹہ میں بولان میڈیکل کالج کے وائس پرنسپل، ڈاکٹر الیاس بلوچ کو بھی جبری طور پر لاپتہ کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا، جو پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی جارحانہ پالیسیوں کا تسلسل اور قابلِ مذمت عمل ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیاں صرف ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں، جن کا مقصد بلوچ عوام کو خوفزدہ کر کے ان کی آواز دبانا اور بلوچستان میں جاری ظلم و جبر کے خلاف مزاحمت کو خاموش کرنا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی سیکیورٹی ادارے نہ تو کسی فرد کا پیشہ دیکھتے ہیں اور نہ ہی ان کی سماجی خدمات کو مدنظر رکھتے ہیں، بلکہ ہر طبقۂ فکر کے افراد کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی کئی ڈاکٹرز، اساتذہ، طلبہ اور دیگر پیشہ ور افراد جبری گمشدگی کا شکار ہو چکے ہیں، جبکہ کئی افراد کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جو نہایت تشویشناک اور قابلِ مذمت ہے۔

پانک نے اپنے بیان کے آخر میں عالمی برادری، اقوامِ متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، عالمی عدالتِ انصاف اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ بلوچستان میں جاری ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لیا جائے، پاکستان کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور بلوچ عوام کو ظلم و جبر سے نجات دلائی جائے۔

محکمے نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پانک بلوچ عوام پر ہونے والے مظالم کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گا۔

Share This Article