بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما گلزادی بلوچ نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ آج ریاستی نسل کش اداروں اور کوئٹہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ظلم و جبر کی انتہا کی گئی ہے۔ پچھلے دو دن سے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین جو سول ہسپتال کوئٹہ میں اپنے لائے گئے 23 لاشوں کی شناخت کے لیے مسلسل کوشش کر رہے تھے۔ انتظامیہ اور پولیس نے انہیں مردہ خانہ جانے کی اجازت نہیں دی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب لواحقین بڑی تعداد میں دوبارہ ہسپتال پہنچے اور مردہ خانہ سے اپنے پیاروں کی لاشوں کی شناخت کر کے لے جانے لگے، تو انتظامیہ اور پولیس نے عین افطاری کے وقت ان لواحقین پر سنگین تشدد اور لاٹھی چارج کی۔ اس سے بہت سے لوگ زخمی ہوئے اور گرفتار ہوئے جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔ اب تک بہت سے لوگ لاپتہ ہے جن کے فیملی پریشان ہیں کہ وہ کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں۔
بی وائی سی رہنما بلوچ یکجہتی کمیٹی ریاست،بلوچستان حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو یہ واضح کرتی ہے کہ جلد از جلد تمام گرفتار افراد بشمول خواتین کو رہا کیا جائے۔ اور مزید تشدد سے باز آ جائے۔ ریاست ہر موڑ پہ یہی باور کراتی ہے کہ اسکا بلوچ کے ساتھ صرف اور صرف تشدد کا رشتہ ہے۔ جو کہ ظالم ریست اور مظلوم بلوچ کی حقیقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی یہ واضح کرتی ہے کہ اگر گرفتار خواتین اور نوجوانوں کو رہا نہیں کیا گیا تو ابھی اسی وقت ایک منظم تحریک شروع کی جائے گی اور کوئٹہ سمیت پورے بلوچستان کو مکمل بند کیا جائے گا۔ بلوچ قوم سے اپیل ہے کہ وہ اس ظلم و تشدد کے خلاف نکلے۔
گلزادی