بلوچ جبری لاپتہ افراد لواحقین کا کیمپ 5762 دنوں سے جاری

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5762 دن ہوگئے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرنسنز کے زیر اہتمام جاری اس کیمپ میں اتوار کے روزکوئٹہ سے سیاسی و سماجی کارکنان نور محمد بلوچ ،فیض محمد بلوچ ،عزیز بلوچ اور خواتین نے آکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماماقدیر بلوچ نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ قومی تحریک کی جدوجہد کے پاداش میں بلوچ قوم کو ریاستی دہشتگردی کی مختلف اشکال کا سامنا ہے۔ بڑی فوجی کارروائی کے ذریعے مال واملاک کی لوٹ مار اور تباہی، گھروں ،املاک کو جلانا ،گھروں و علاقوں سے جبری بے دخلی، پولیس ایف سی ، سی ٹی ڈی خفیہ اداروں کا گھروں پر چھاپہ وچادر و چار دیواری کی پامالی قومی تحریک سے وابستگی کے شبہ میں زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ بلوچوں کی جبری گمشدگیاں قابض حکمران اور ایف سی کا بلوچوں کو ہدف بنا کر شہید کیا جانا، حراست میں جبری لاپتہ بلوچوں کو شھید کر کے ان کے مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینکنے جیسی وحشیانہ ریاستی کارروائیاں تو مقبوضہ بلوچستان میں معمول بن چکے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں سی ٹی ڈی، ایف سی فوج اور خفیہ اداروں کے لاکھوں اہلکار تعینات ہیں بلکہ بلوچستان عملاً فوج ایف سی اور خفیہ اداروں کی گرفت میں ہے۔ مذکورہ بالا عسکری ادارے قومی تحریک سے وابستگی کے شبے میں ہزاروں بلوچ نوجوانوں کو جبری لاپتہ کرچکے ہیں ۔ان کی یہ انسانیت سوز کارروائیاں اب بھی جاری ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ احساس ذمہ داری کو اجاگر کرنے کےلیے ہمیں بلوچ قوم پر ہونے والے ظلم و جبر کا بغور جائزہ لینا چاہیے، قومی تحریک کی خاطر قربان ہونے والوں کی زندگی کا جائزہ لیں کہ وہ کن مشکل حالات سے دوچار ہونے کے باوجود اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کے لیئے تیار نہیں ہوئے۔ قربانی دینے والوں کا تعلق قوم کے باشعور طبقے سے ہے، محسوس کرو غلامی کو احساس ذمہ داری بناؤ قومی غلامی سے نجات کا رستہ اپناؤ اپنے عمل سے قوم کو زندگی دو، حق دو اور سچائی کے لیئے کٹ مرنے کے لیئے تیار رہو ،سمجھ جاؤ احساس ذمہ داری کو اگر نہ سمجھو گے تو مٹ جائو گے۔

Share This Article