بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے انسانی حقوق کے ادارے ‘پانک’ نے فروری 2025 کے لیے اپنی ماہانہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، فروری کے مہینے میں پاکستانی فوج نے بلوچستان میں 18 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا، جبکہ 134 افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔ آواران، گوادر اور کیچ میں سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے۔ مزید برآں، 50 افراد جو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا شکار ہوئے تھے، بغیر کسی عدالتی کارروائی اور تشدد کی وجہ بتائے رہا کیے گئے۔
پانک کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فروری میں جبری گمشدگیوں، تشدد اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، اور ان مظالم میں پاکستانی فوج براہ راست ملوث ہے۔
رپورٹ میں بلوچستان کے 14 اضلاع کے علاوہ پنجاب اور سندھ میں بھی جبری گمشدگیوں کے واقعات کو دستاویزی شکل دی گئی ہے۔ آواران میں 26، گوادر میں 25 اور کیچ میں 21 افراد کو لاپتہ کیا گیا۔ متاثرین میں طلبہ، سماجی کارکنان اور مزدور شامل ہیں، جن کے خاندان اپنے پیاروں کے حوالے سے بے خبر اور شدید اضطراب میں مبتلا ہیں۔
جبری گمشدگیوں کے خلاف متاثرہ خاندانوں نے شال-کراچی اور شال-تپتان ہائی وے پر دھرنے دے کر احتجاج کیا، جس میں انھوں نے انصاف اور جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ میں ماورائے عدالت قتل کے لرزہ خیز واقعات بھی درج کیے گئے ہیں۔ مومن بلوچ، کامران بلوچ اور معراج نیاز کو اغوا کے بعد چند دنوں میں تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا۔ کیچ سے ایم فل کے طالبعلم اللہ داد اور گوادر کے مزدور عبدالواحد بھی ان مظالم کا نشانہ بنے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج کے مظالم سے نہ تو تعلیم یافتہ نوجوان محفوظ ہیں اور نہ ہی مزدور طبقہ۔
پانک نے اپنی رپورٹ میں ریاستی پشت پناہی میں چلنے والے ڈیتھ اسکواڈز کے ہاتھوں بلوچ عوام کی ہلاکتوں میں اضافے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ان سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف متاثرہ خاندانوں اور کارکنان نے اپنے احتجاج کو جاری رکھا ہوا ہے۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کا احتجاجی کیمپ 5,751 دنوں سے جاری ہے جو جبری گمشدہ افراد کے اہل خانہ کی آواز بن چکا ہے۔
پانک نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ بلوچستان میں اپنے جابرانہ اقدامات کو روکے۔ رپورٹ میں عالمی اداروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بلوچستان میں آزاد تحقیقاتی مشنز بھیج کر جبری گمشدگیوں، تشدد اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنائیں۔
پانک نے اس امر پر زور دیا ہے کہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پاکستان کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے عالمی برادری کی مستقل توجہ ناگزیر ہے۔