بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا کہ ڈی جی (آئی ایس پی آر) بلوچستان میں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کو عالمی سطح پر غائب ہونے والے افراد کے عام کیسز کے ساتھ موازنہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حقیقت دنیا کے دوسرے حصوں سے بہت مختلف ہے، پاکستانی فورسز دن دیہاڑے عام شہریوں اور سیاسی کارکنوں کو ان کے خاندانوں یا دوستوں کے سامنے جبری طور پر لاپتہ کر دیتے ہیں۔
بی این ایم رہنما نے مزید کہا کہ دنیا میں عام طور پہ لاپتہ ہونے والے افراد بغیر کسی وجہ سے لاپتہ ہوتے جبکہ بلوچستان میں پاکستانی فوج ایک منصوبہ کے تحت لوگوں کو جبری طور پہ لاپتہ کر دیتا ہے، جب بلوچستان میں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین اور انسانی حقوق کے ادارے ان کی بازیابی کے لیے احتجاج کرتے ہیں، تو پاکستان کی حکام نہ صرف اس کی تردید کرتے ہیں بلکہ مظاہرین پر تشدد بھی کرتے ہیں۔