اسرائیل کا جنوبی شام کو مکمل غیرفوجی علاقہ بنانے کا مطالبہ،شام کی تقسیم کسی صورت قبول نہیں، احمد الشرع

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے جنوبی شام کے زیادہ حصے کو غیرفوجی علاقہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ ایک ایسا مطالبہ ہے کہ جو شام کی نئی قیادت اور اسرائیل میں ایک تنازع کا سبب بن سکتی ہے۔ شام میں اسرائیلی مطالبے کے خلاف احتجاج بھی ہو رہے ہیں۔

اتوار کو اسرائیلی کیڈٹس خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ وہ ہیئت التحریز کی فورسز اور نہ نئی شامی فوج جس کی اب تشکیل کی جا رہی ہے کو یہ اجازت دیں گے کہ وہ دمشق کے جنوب میں اس علاقے میں داخل ہوئے۔

انھوں نے کہا کہ ہم جنوبی شام کے علاقوں جن میں کونیتر، دیرا اور سویدا شامل ہیں کو مکمل غیرفوجی زون بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

نتن یاہو نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اس علاقے میں ’درزی‘ کمیونٹی کو کسی بھی طرح کے خطرے کو بھی برداشت نہیں کریں گے۔

نتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ اسرائیلی افواج شامی علاقوں میں غیرمعینہ مدت کے لیے موجود رہیں گی۔ یہ علاقے بشارالاسد حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے عارضی طور پر اپنے قبضے میں لیے تھے مگر اب ان پر غیرمعینہ قیام اسرائیل کے اپنے موقف کے برعکس ہے۔

اسرائیل نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ شدت پسندوں کا رستہ روکنے کے لیے شام کے ان علاقوں میں داخل ہو رہے ہیں جنھیں بفر زون کا درجہ حاصل ہے۔

دوسری جانب شام میں عبوری حکومت کے سربراہ احمد الشرع کا کہنا ہے کہ شام کی تقسیم کسی صورت قبول نہیں اور ملک کی طاقت اتحاد میں ہی ہے۔

وہ منگل کے روز شام کے دارالحکومت دمشق میں شروع ہونے والے نیشنل ڈائیلاگ کانفرنس کے افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

مقامی اخباروں نے ذرائع کے حوالوں سے بتایا ہے کہ اس کانفرنس میں شام کے مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والے 600 افراد شرکت کر رہے ہیں۔ اس کانفرنس کا مقصد ملک میں آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے مختلف گروپوں میں ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔

تقریر کے دوران، احمد الشرع کا کہنا تھا کہ ’ہتھیاروں پر ریاست کی اجارہ داری عیش و آرام کی چیز نہیں بلکہ ایک فرض ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’شہری امن و امان تمام شامیوں کا فرض ہے۔‘

احمد الشرع کا مزید کہنا تھا کہ ہر اس شخص کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے جو شام کی سلامتی اور اتحاد سے چھیڑ چھاڑ کرنا چاہتا ہے۔

جہاں اس کانفرنس میں سول سوسائٹی، مختلف فرقوں اور اپوزیشن کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں وہیں اس کانفرنس میں شام کے شمال مشرقی حصے پر کنٹرول رکھنے والی خود مختار کرد انتظامیہ اور اس کی عسکری تنظیم سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔

کانفرنس کے منتظمین کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ شام میں موجود کوئی بھی ایسی عسکری تنظیم جس نے اب تک ہتھیار نہیں ڈالے ہیں انھیں اس ڈائیلاگ میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

کرد انتظامیہ تیل کی دولت سے مالا مال ملک کے شمال مشرق کے ایک بڑے حصے کو کنٹرول کرتی ہے۔

گذشتہ سال نومبر سے ترکی کے حمایت یافتہ شامی دھڑے شمالی شام میں سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کے ٹھکانوں پر حملے کر رہے ہیں تاہم انھیں اب تک کامیابی جاصل نہیں ہوئی ہے۔

Share This Article