نصیر آباد: "بلوچ لٹریسی کیمپین” کے تحت انٹرایکٹو سیشن کا انعقاد

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

بلوچستان کے علاقے نصیرآباد میں 10 جنوری 2025ء کو بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نصیرآباد زون کے زیر اہتمام "بلوچ لٹریسی کیمپین” کے تحت نور محمد ہائی اسکول، بالان گوٹھ نور محمد مینگل میں ایک انٹرایکٹو سیشن کا انعقاد کیا گیا۔

اس سیشن میں مختلف تعلیمی، سماجی، اور ثقافتی موضوعات پر گفتگو کی گئی، جس میں اسکول و کالج کے طلبہ، اساتذہ، اور علمی و ادبی شخصیات نے بھرپور شرکت کی۔

انٹریکٹو سیشن مختلف علمی و فکری سرگرمیوں پر مشتمل تھا، جن میں درج ذیل اہم سگمنٹ شامل تھے:

بلوچ لٹریسی کیمپین کا تعارف سنگت علی بلوچ نے BLC کے موضوع پر روشنی ڈالی اور اس کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔

اسپیچ:
نصیرآباد میں تعلیمی مسائل :اسکول کے پرنسپل نے علاقے میں تعلیمی مشکلات اور اسکولوں کو درپیش مسائل پر اپنا اظہار خیال کیا۔

کیرئیر کونسلنگ :
سنگت سمی بلوچ نے کیرئیر کونسلنگ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے طلبہ کی رہنمائی کے لیے مختلف کیریئر آپشنز پر بات کی۔

بلوچی چاپ :
بلوچ ثقافت کی ترویج کے لیے بلوچی روایتی رقص "چاپ” پیش کیا گیا۔

پینل ڈسکشن :

نصیر آباد میں تعلیمی و سماجی مسائل :

نصیب بلوچ نے بطور موڈریٹر سیشن کی قیادت کی، جبکہ پینلسٹس میں سنگت فرہاد بلوچ، سنگت فراز جمالی، اور ڈاکٹر حئی بلوچ شامل تھے۔ پینل ڈسکشن میں مختلف تعلیمی و سماجی مسائل اور ان کے حل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ڈرامہ :
طلبہ کی جانب سے ایک معلوماتی اور تفریحی ڈرامہ پیش کیا گیا، جس کا مقصد تعلیمی مسائل کی عکاسی اور شعور بیدار کرنا تھا۔

ٹیکنالوجی اور ہمارا معاشرہ:
اس موضوع پر سنگت فہد بلوچ نے موجودہ دور میں ٹیکنالوجی کے کردار اور اس کے مثبت و منفی اثرات پر روشنی ڈالی۔

مادری زبان میں تعلیم کی اہمیت :
سنگت فرہاد بلوچ نے مادری زبان میں تعلیم کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے اس کی ضرورت اور افادیت کو اجاگر کیا۔

مشاعرہ :
انٹریکٹو سیشن کے اختتام پر ایک ادبی نشست منعقد کی گئی۔

بساک کا کہنا تھا کہ بلوچ لٹریسی کمپین کا مقصد بلوچ اکثریتی علاقوں میں تعلیم جیسی بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کو سامنے لانے کے ساتھ بلوچ قوم کو تعلیم سے نزدیک کرنے کی کوشش ہے جس کے تحت بلوچستان بھر کے دور دراز علاقوں میں انٹریکٹو سیشن کا انعقاد کیا جارہا ہے۔

نصیر آباد جو کہ بلوچستان کا گرین بیلٹ مانا جاتا ہے لیکن بدقسمتی کے ساتھ یہ زرخیز خطہ آج بھی تعلیم جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ علاقے بھر میں پرائمری سے لے کر کالجز تک نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اگر کہیں پر اسکول موجود ہے تو سرکاری عدم توجہی کے باعث بند پڑے ہیں۔

اس سیشن کا مقصد نصیرآباد میں جاری تعلیمی مسائل کو اجاگر کرنے سمیت بلوچ عوام کو تعلیم کے اہمیت و افادیت کے حوالے سے آگاہی دینا تھا۔

انٹیکٹو سیشن کے شرکاء نے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اس طرح کے مزید علمی اور فکری پروگرامز کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیا۔

Share This Article