انڈیا کی ریاست اتر پردیش کے قدیم شہر پریاگ راج (الہ آباد) میں ہو رہے کمبھ کے میلے کے دوران بھگڈر مچنے سے کئی افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
ایک ڈاکٹر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ اس واقعے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
تاہم کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے اموات کے بارے میں کوئی اطلاعات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
اتر پردیش کے وزیرِ اعلیٰ یوگی ادتیا ناتھ نے ایک بیان میں زائرین سے سنگم نہ جانے درخواست کی ہے۔
ادتیا ناتھ کے ایکس اکاؤنٹ سے جاری پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ: ’ مہا کمبھ کے لیے پریاگ راج آئے پیارے عقیدت مندوں گنگا کے جس گھاٹ پر آپ موجود ہیں وہیں غسل کریں، سنگم کی طرف جانے کی کوشش نہ کریں۔‘
خیال کیا جا رہا ہے کہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب میلے کے دوران مقدس پانی میں ڈبکی لگانے کی کوشش میں ایک ہجوم نے دریا کے گھاٹ پر سوئے ہوئے افراد کو رونڈ ڈالا۔
ہر 12 سال میں منعقد ہونے والے اس میلے (مہا کمبھ) کو دنیا میں انسانوں کا سب سے بڑا اجتماع کہا جاتا ہے اور اس میں شرکت کے لیے لاکھوں عقیدت مند ہندو شمالی انڈیا کے قدیم شہر پریاگ راج (الہ آباد) آتے ہیں۔
چھ ہفتوں تک جاری رہنے والے اس تہوار کے دوران دنیا بھر سے آنے والے عقیدت مند سنگم پر غسل کرتے ہیں۔ سنگم وہ جگہ ہے جہاں ہندو عقیدے کے مطابق مقدس دریا گنگا، جمنا اور اساطیری دریا سرسوتی ملتے ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب بھیڑ نے اچانک رکاوٹیں توڑ کر آگے بڑھنے کی کوشش کی۔
واقعے کے بعد حکام کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ زائرین ڈبکی لگانے کے لیے مقدس دریاؤں کے سنگم پر جانے سے گریز کریں۔
حکام کی جانب سے لوگوں کو کہا جا رہا ہے کہ وہ گنگا اور جمنا ندیوں کے ساتھ موجود دیگر نہانے والے مقامات پر ڈبکی لگائیں۔
تاہم انتظامیہ کی جانب سے بارہا اعلانات کے باوجود پزاروں افراد اب بھی سنگم کی جانب جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ انتظامیہ کی جانب سے دن کی سب سے بڑی رسم جسے شاہی اسنان (شاہی غسل) کو بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔ شاہی اسنان میں ہزاروں کی تعداد میں سنیاسی مقدس دریاؤں کے سنگم پر پانی میں ڈبکی لگاتے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق دریا کے گھاٹ پر ایک افراتفری کا عالم تھا۔ لوگوں کا سامان، کپڑے، جوتے، کمبل اور بیگ چاروں طرف بکھرے پڑے تھے۔ ان تمام سامانوں کے بیچ لوگوں کی لاشیں دیکھی جا سکتی تھیں جن کے بارے میں اب تک سرکاری سطج پر کوئی تفصیل جاری نہیں کی گئی ہے۔
کسی کو کچھ نہیں معلوم۔ کوئی نہیں جانتا کہ کیا ہوا ہے یا کیا ہو رہا ہے۔
ایک غمزدہ عورت جو روتے ہوئے سٹریچر کے سامنے سامنے چل رہی تھی۔ ایک اور شخص ایک سٹریچر کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے اس پر رکھی لاش کو شال سے ڈھانپنے کی کوشش کر رہا تھا۔
بھگدڑ غسل کے مرکزی مقام پر ہوا۔ وہی جگہ جس کے بارے میں حکام کو معلوم تھا کہ اسنان کے روز بہت لوگ جمع ہوں گے۔
ابھی تک حکام ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی تعداد کی تصدیق نہیں کر رہے ہیں۔