معروف سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور چھوٹی چڑیا ویب میڈیا سے وابستہ بایزید خروٹی نامعلوم افراد کے ہاتھوں اغوا کے بعد بازیاب ہوگئے۔
نامعلوم افراد نے انہیں ویرانے میں چھوڑ دیا۔
بایزید خروٹی نے بیان دیا کہ ان کے خلاف بے بنیاد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور سیاسی دباؤ ڈالنے کی کوشش کی گئی۔
واقعے کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیموں نے سخت مذمت کی اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
بایزید خروٹی کے حامیوں نے انصاف کے لیے آواز بلند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
واضع رہے کہ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ بایزید خروٹی کو تین دن قبل کوئٹہ میں کوئلہ پھاٹک کے علاقے سے نامعلوم افراد نے گرفتار کرلیاتھا۔
عینی شاہدین کے مطابق سادہ لباس میں ملبوس افراد نے اپنا تعارف ایف آئی اے اہلکاروں کے طور پر کرایاتھا اور دعویٰ کیا تھاکہ گرفتاری عدالت کے وارنٹ کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ واقعے کے وقت کوئی بھی اہلکار وردی میں موجود نہیں تھا، نامعلوم افراد نے بایزید خروٹی کو ہتھکڑی لگائی اور نامعلوم مقام پر منتقل کردیاتھا۔
اس دوران وہاں موجود عوام نے بایزید کو چھڑانے کی کوشش کی، جس پر نامعلوم افراد نے ہوائی فائرنگ بھی کی تھی۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے اہلکاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ کمشنر کوئٹہ کے خلاف چھوٹی چڑیا میڈیا کی خبروں کے حوالے سے تحقیقات کے لیے بایزید خروٹی کو گرفتار کیا گیا تھا۔
تاہم، ایف آئی اے نے اس گرفتاری کی کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی تھی۔
دوسری جانب بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے کہاتھا کہ بایزید خروٹی کی گرفتاری سے بلوچستان حکومت کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی کسی سرکاری محکمے نے یہ کارروائی کی ہے۔
بایزید خروٹی کی گرفتاری کے بعد عوام کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا، جس کے باعث خیزی چوک کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا تھاہے کہ بایزید کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور گرفتاری کے اصل حقائق سامنے لائے جائیں۔