چین و بھارتی فوجوں کا متنازع جگہے سے ہٹنے کا فیصلہ،روس کیساتھ دفاعی سمجھوتے برقرار رہینگے، بھارت

ایڈمن
ایڈمن
6 Min Read

بھارت کے وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت اور روس کے درمیان رشتے خاص اور مراعات یافتہ اسٹریٹیجک شراکت داری والے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی سودے جاری رہیں گے اور بعض معاملات میں کم وقت میں انھیں آگے بڑھایا جائے گا۔

وہ روسی وزارتِ دفاع کی دعوت پر روس کے 75 ویں ‘وکٹری ڈے’ پریڈ میں شرکت کی غرض سے منگل کے روز ماسکو پہنچے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ماسکو کا ان کا دورہ کووڈ۔19 عالمی وبا کے بعد بھارت سے پہلا باضابطہ غیر ملکی دورہ ہے۔

راج ناتھ سنگھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری خصوصی دوستی کا ایک اشارہ ہے۔ عالمی وبا کی تمام دشواریوں کے باوجود مختلف سطحوں پر ہمارا دوطرفہ رابطہ قائم ہے۔ ان کے بقول، ہمارا دفاعی رشتہ تعلقات کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے۔

راج ناتھ سنگھ نے روس کے نائب وزیر اعظم یوری بوریسوف کے ساتھ، جو کہ ان کے ہوٹل میں ملنے پہنچے تھے، باہمی دفاعی تعلقات کا جائزہ لیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ”میری بات چیت بہت مثبت اور سود مند تھی۔ مجھے یقین دلایا گیا ہے کہ دفاعی معاہدے برقرار رہیں گے اور نہ صرف برقرار رہیں گے، بلکہ کئی معاملات میں کم وقت میں انھیں آگے بڑھایا جائے گا۔ ہماری تمام تجاویز پر روس نے مثبت جواب دیا ہے۔ میں اپنی بات چیت سے مکمل طور پر مطمئن ہوں۔“

بھارت نے اکتوبر 2018 میں روس کے ساتھ S-400 دفاعی میزائل نظام کے 5 یونٹ خریدنے کے لیے روس کے ساتھ 5 بلین ڈالر کے سمجھوتوں پر دستخط کیے تھے۔ حالانکہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس معاہدے کو آگے نہ لے جانے کا انتباہ کیا تھا اور وارننگ دی تھی کہ اگر یہ سمجھوتہ ہوا تو بھارت پر پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔

بھارت نے گزشتہ سال روس کو میزائل نظام کے لیے تقریباً 800 ملین ڈالر کی پہلی قسط ادا کر دی تھی۔ ماسکو کو اگلے سال کے نصف تک اس نظام کی ڈلیوری شروع کر دینی تھی۔

روس بھارت کو ہتھیاروں اور گولہ بارود کا ایک اہم سپلائر ہے، حالانکہ مسلح افواج کو یہ شکایت رہی ہے کہ روس سے اہم پرزوں اور آلات کی سپلائی میں تاخیر ہوتی ہے۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ بھارت اور روس کے درمیان روایتی دوستی مضبوط بنی ہوئی ہے۔ ہمارے باہمی مفادات ٹھوس ہیں اور ہم اپنی خاص دوستی کے جذبے سے مستقبل میں تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔

راج ناتھ سنگھ کا روس کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب بھارت اور روس کے درمیان سرحدی کشیدگی عروج پر ہے، بالخصوص 15 جون کو دونوں ملکوں کی فوجوں میں پرتشدد جھڑپ کے بعد جس میں بھارت کے 20 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

روس کے وکٹری پریڈ میں چین کے وزیر خارجہ وائی فنگھے بھی شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ بھارت اور چین کے فوجی دستے بھی اس میں حصہ لیں گے۔ بھارت کا 75 رکنی فوجی دستہ پہلے ہی ماسکو پہنچا ہوا ہے۔

چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمس نے منگل کے روز یہ خبر دی تھی کہ چینی وزیر دفاع بھارت چین سرحدی کشیدگی ختم کرانے کے سلسلے میں اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ اس خبر کے منظر عام پر آنے کے فوراً بعد بھارت کی جانب سے اس کی تردید کی گئی۔

بھارت کے ایک سینئر عہدے دار کے مطابق، راج ناتھ سنگھ وکٹری پریڈ کے موقع پر چینی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات نہیں کریں گے۔

دریں اثنا، روس نے بھارت اور چین کے درمیان ثالثی کی تردید کی اور کہا کہ دونوں ملکوں کو اپنے اختلافات ختم کرنے کے لیے کسی تیسرے فریق کی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا یہ بیان بھارت، روس اور چین کے وزرائے خارجہ کے ورچوول اجلاس کے بعد سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ بھارت اور چین کو کسی کی مدد کی، بالخصوص تنازعات کو حل کرنے میں، ضرورت ہے۔

اسپوتنک نیوز نے روسی وزیر خارجہ کے حوالے سے کہا کہ سرحد پر ہونے والے واقعہ کے بعد دونوں ملکوں کے ملٹری کمانڈ اور وزرائے خارجہ کے درمیان میٹنگس ہوئیں اور رابطہ قائم ہوا۔ جہاں تک میں سمجھتا ہوں یہ رابطے جاری ہیں۔

دریں اثنا بھارت اور چین کے درمیان اس بات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے کہ ان کی فوجیں تمام متنازعہ مقام سے پیچھے ہٹیں گی۔

یہ فیصلہ پیر کے روز ایل اے سی پر چین کی جانب مولڈو کے مقام پر دونوں ملکوں کے سینئر کمانڈروں کے درمیان گیارہ گھنٹے تک چلی بات چیت کے میں کیا گیا۔

بھارتی فوج کے ذرائع کے مطابق بات چیت خوشگوار، مثبت اور تعمیری ماحول میں ہوئی۔ دونوں نے اس سے اتفاق کیا کہ مشرقی لداخ کے تمام متنازعہ علاقوں سے پیچھے ہٹنے کے طریقہ کار پر عمل کیا جائے گا۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بیجنگ میں کہا کہ فریقین نے اچھے ماحول میں بات کی اور کشیدگی کم کرنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے پر رضامندی ظاہر کی۔

Share This Article
Leave a Comment