بلوچستان بھر میں پاکستانی فورسز و ریاستی اداروں کی بلوچ نسل کشی و جبری گمشدگی کی کارروائیوں میں شدت آئی ہے۔
تربت وپنجگور سےمزید 4 نوجوانوں کو فورسز نے حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کیا ہے جبکہ سوراب،تربت اور پنجگور میں لاپتہ افراد لواحقین کے دھرنے جاری ہیں جس سےمین شاہراہیں بلاک اور ٹریفل معطل ہے۔
ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت سے پاکستانی فورسز نے مزید دو افراد کو گذشتہ شب جبری طور پر لاپتہ کردیا۔
علاقائی ذرائع کے مطابق گذشتہ شب تقریباً 2 بجے تربت کے علاقے نیو بہمن ڈھنک میں فرنٹیئر کور نے جاوید کریم بلوچ و ہمسایوں کے گھروں پر چھاپے مارے، اس دوران جاوید کریم بلوچ کے بھانجے بلال بلوچ ولد حیدر علی اور ہمسایہ اسماعیل بلوچ ولد حیر محمد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
اطلاعات کے مطابق فورسز نے دو گھنٹوں سے زائد گھروں کی تلاشی لی اور خواتین و بچوں سمیت دیگر کو زد و کوب کیا گیا۔
مذکورہ دونوں افراد کے حوالے سے تاحال کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
دوسری جانب ضلع پنجگور سے فورسز نے 2 نوجوانوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔
واقعہ بعد لواحقین نے احتجاجاً دھرنا دے کر روڈ بلاک کوکردیا۔
لاپتہ ہونے والوں کی شناخت کی مزیر ولد نذیر اور جاسم ولد احمد کے ناموں سے ہوئی ہے۔
مذکورہ نوجوان کو کل رات پنجگور کے علاقے سیدان سے حراست میں لیا گیا ہے۔
مذکورہ نوجوانوں کی جبری گمشدگی کے خلاف لواحقین نے سیدان کے مقام احتجاجا روڈ کو بلاک کرکے ہر قسم کی آمد رفت کے بند کردیا ہے۔
اسی طرح ضلع کیچ کے کمرکزی شہر تربت کے علاقے شہرک کے مقام پر سامی بلوچی بازار، گونکی شہرک، اور آپسر شاہ آباد سے تعلق رکھنے والے 8 لاپتہ افراد کے لواحقین نے شہرک کراس پر احتجاج کرتے ہوئے شاہراہ کو بند کر دیا۔
شاہراہ کی بند ش سے تربت، کوئٹہ، پنجگور، آواران، اور ہوشاپ کے درمیان دو طرفہ ٹریفک مکمل طور پر معطل ہو گئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
سامی بلوچی بازار کے رہائشی منیر احمد ولد میاہ، شیہک ولد غلام قادر، اور شکیل احمد ولد رند کو 12 جنوری کی شب سیکورٹی اداروں نے آپسر دوکرم مویشی منڈی سے حراست میں لیا، لیکن وہ تاحال لاپتہ ہیں۔
اس کے علاوہ، آپسر شاہ آباد کے رہائشی ذاکر ولد حیدر، صالح محمد ولد نوکاپ، یونس ولد صوالی، دلسرد ولد حسن، اور اعجاز ولد صوالی بھی لاپتہ ہیں، اور ان کے خاندان کے افراد بھی احتجاج میں شامل ہیں۔
لواحقین نے پگنشن شہرک کراس پر سی پیک روڈ بند کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے پیاروں کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ جب تک لاپتہ افراد کی واپسی نہیں ہوتی، احتجاج جاری رہے گا۔
ادھر سوراب میں زہری سے جبری گمشدگی کے شکارافراد کے لواحقین گذشتہ چار دنوں سے سخت سردی میں قو می شاہراہ پر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔
قومی شاہراہ پر دھرنا دینے والے شرکاء نے اپنے مطالبات کے حق میں الٹی میٹم کی مدت آج دوپہر دو بجے تک بڑھا دی ہے اور آئندہ کے لیے اہم اقدامات کا عندیہ دیا ہے۔
مظاہرین اور زہری کے لواحقین کا مطالبہ ہے کہ منظرِ عام پر لائے گئے چار نوجوانوں کو فوری رہا کیا جائے اور باقی چار لاپتہ نوجوانوں کو بھی منظرِ عام پر لایا جائے تاکہ ان کی خیریت کا پتہ چل سکے۔ ان کا مؤقف ہے کہ مطالبات کی منظوری تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔
شرکاء نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات آج دوپہر تک پورے نہ کیے گئے تو قومی شاہراہ کو دوبارہ بند کر دیا جائے گا اور احتجاج کو مزید سخت کر دیا جائے گا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کا احتجاج کسی ذاتی مفاد کے لیے نہیں بلکہ اپنے پیاروں کی رہائی کے لیے ہے، اور وہ اپنے مطالبات کی منظوری تک کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔